ایمان کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ( اللہ تعالی پر اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور آخرت کے دن اور اچھی اور بری تقدیر پر ایمان ) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ( ایمان کے ستر 70 اور کچھ اوپر شاخیں ہیں ——— آخر تک ) ان میں جمع کیسے ممکن ہے ؟
ایمان کے ارکان اور اس کی شاخیں
سوال: 10839
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ایمان جو کہ عقیدہ ہے اس کے چھ اصول (ارکان ) ہیں جو کہ حدیث جبرائیل علیہ السلام میں مذکور ہیں جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کے متعلق سوال کیا ( یہ کہ تو اللہ تعالی اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور رسولوں اور آخرت کے دن اور اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لاۓ ) صحیح بخاری اور مسلم
اور ایمان کی انواع اور کن اعمال پر مشتمل ہے تو وہ ستر 70 سے اوپر شاخیں ہیں تو اسی لۓ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں نماز کو ایمان قرار دیا ہے :
< اللہ تعالی تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا بیشک اللہ تعالی لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے > البقرہ / 143
مفسرین کا کہنا ہے کہ : ایمانکم: یعنی تمہاری وہ نمازیں جو بیت المقدس کی طرف پڑھی گئی ہیں کیونکہ صحابہ کرام تحویل قبلہ سے پہلے مسجد اقصی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے تھے ۔ .
ماخذ:
مجموع فتاوی ورسائل :جلد 1 صفحہ 54 - فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ