ميں ٹيچر ہوں اور بعض اوقات طلبا كومارنے اور ڈانٹ ڈپٹ كرنے پر مجبور ہوتا ہوں؛ كيونكہ سب ٹيچر ايسا كرتے ہيں، ميں اس سے اجتناب كرنے كى بہت كوشش كى ہے ليكن آج پھر ايسا ہو گيا، تو كيا مارنے اور ڈانٹ ڈپٹ كرنے اور غصہ ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟
كيا آپ مجھے يہ ملازمت كرنے كى نصيحت كرتے ہيں كيونكہ ميں نفسياتى طور پر اس پر مطئمن نہيں، اور يہ چيز ميرى عبادت پر اثرانداز ہو رہى ہے خاص كر مارنے اور ڈانٹ ڈپٹ كرنے كے بعد، يہ علم ميں رہے كہ يہ ملازمت چھوڑنا چاہتا ہوں ليكن ايسا كرنا ميرى والدہ پر اثرانداز ہو گا.
كيا طلباء كومارنے اور ڈانٹ ڈپٹ كرنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے ؟
سوال: 108926
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
مارنا اور ڈانٹ ڈپٹ كرنا روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل نہيں، چاہے وہ دشمنى و عداوت كى بنا پر بھى ہو، تو پھر جب تربيت و تعليم اور راہنمائى كے ليے مارا جائے اور ڈانٹ ڈپٹ كى جائے تو پھر كيسے يہ روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل ہو سكتى ہيں! بلاشك اس وقت تو يہ چيز روزہ نہ توڑنے والى اشياء ميں شامل ہونا ظاہر ہے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 106473 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ يہ تعليمى ملازمت جارى ركھيں، كيونكہ يہ سب سے اعلى و افضل اور اشرف عمل ہے اور تعليم و علم كا خيال ركھنا ضرورى ہے، اور اپنے مدارس اور سكولوں كى ترقى اور يورسٹيوں كا معيار اور بڑھانے كے ليے قربانى دينا سب سے قيمتى غرض و غايت ہے، اور آپ كوشش كريں كہ جو تكليف بھى آپ كو اس راہ ميں آتى ہے اس كو بڑى حكمت سے دور كريں اور برداشت كريں، اور تجربہ كار اور ماہر لوگوں سے اور سابقہ معلمين سے اس سلسلہ ميں مشورہ كريں.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو دنيا ميں توفيق اور آخرت ميں كاميابى سے نوازے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات