ميں نے ايك عورت سے شرعى عقد نكاح كيا، اور محكمہ ميں بھى اس كا اندراج كيا گيا، ليكن ميں نے ابھى اس عورت سے دخول نہيں كيا كيونكہ اسے اپنے پاس لانے كے ليے ويزہ نكلنے كا انتظار كر رہا ہوں، ٹيلى فون پر ہمارا جھگڑا ہو گيا حتى كہ مجھے اتنا غصہ آيا كہ اپنے ہوش كھو بيٹھا اور مجھے علم نہ رہا كہ ميں كيا كہہ رہا ہوں اور اسى حالت ميں زبان سے تجھے طلاق تجھے طلاق تجھے طلاق كے الفاظ نكال ديے، پھر بيوى نے مجھے متنبہ كيا كہ اللہ سے ڈر اللہ سے ڈرو پھر ميں ہوش ميں آيا كيا واقعى طلاق ہو چكى ہے يا نہيں ؟
غصہ كى حالت ميں دخول سے قبل ہى بيوى كو طلاق دے دى اور اسے علم نہيں تھا كہ وہ كيا كہہ رہا ہے
سوال: 109216
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر كوئى شخص كسى عورت سے شرعى نكاح كر لے اور پھر اسے طلاق دے دے تو طلاق واقع ہو جاتى ہے چاہے اس سے دخول كيا ہو يا دخول نہ كيا ہو، اور چاہے وہ نكاح محكمہ ميں رجسٹر كرايا گيا ہو يا نہ كرايا گيا ہو.
ليكن جيسا كہ آپ نے ذكر كيا ہے كہ اگر آپ نے طلاق كے الفاظ اس حالت اور شديد غصہ ميں كہے كہ آپ كو كچھ معلوم نہيں آپ كيا كہہ رہے ہيں تو پھر طلاق واقع نہيں ہوئى.
غصہ كى حالت ميں طلاق دينے پر كب طلاق واقع ہوتى ہے اور كب واقع نہيں ہوتى كا تفصيلى بيان سوال نمبر (45174 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.
ہر حالت ميں طلاق كے الفاظ زبان سے نكالنے سے اجتناب كرنا چاہيے، اور خاص كر ازدواجى زندگى كى ابتدا ميں، كيونكہ يہ چيز تو بيوى كو خوف اور پريشانى كى دعوت ديتى ہے، اور ہو سكتا ہے كہ آپ كے نہ چاہتے ہوئے بھى آپ دونوں كے مابين عليحدگى ہو سكتى ہے.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو صحيح راہ كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب