کیا مکہ میں کام کی نیت سے جانے والے پر لازم ہے کہ وہ حج یا عمرے کا احرام بھی باندھے ؟
مکہ میں داخل ہونے والے پر احرام اسی وقت واجب ہو گا جب وہ حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو
سوال: 109223
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
"اگر کوئی تاجر یا لکڑ ہارا، یا ڈاکیا وغیرہ مکہ جائے اور حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو تو اس پر حج یا عمرے کا احرام باندھنا لازم نہیں ہے الا کہ وہ حج یا عمرے کی نیت رکھتا ہو؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جس وقت میقات ذکر کیے تو فرمایا تھا: (یہ میقات ان جگہوں کے باشندوں اور یہاں آنے والے ایسے بیرونی اور آفاقی لوگوں کے لیے ہیں جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں) تو اس حدیث کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ جو شخص ان میقات سے گزرے اور اس کا حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو تو اس پر احرام باندھنا لازم نہیں ہے۔
یہ اللہ تعالی کی اپنے بندوں پر رحمت ہے اور آسانی ہے، ہم اس پر اللہ کا شکر اور تعریف بجا لاتے ہیں۔ اس بات کی تائید اس چیز سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جس وقت فتح مکہ کے سال مکہ میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے احرام نہیں باندھا ہوا تھا، بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم مکہ داخل ہو ئے تو آپ کے سر پر خود تھا؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس وقت حج یا عمرے کا ارادہ ہی نہیں کیا تھا، آپ کا ارادہ تو صرف مکہ فتح کرنے کا تھا، اور یہاں موجود شرکیہ امور کا خاتمہ مقصود تھا۔" ختم شد
"مجموع فتاوى ابن باز" (16/44، 45)
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب