میں قتل کی جرم میں شریک تھا ، لیکن جرم کی سزا دینے کے لیے مجھے نہيں پکڑا جاسکا ، میں اپنے گناہ کاکفارہ ادا کرنا چاہتا ہوں ، لھذا کیا پولیس کے سپرد کیے بغیر اللہ تعالی میری توبہ قبول کرلے گا ؟
قتل عمد اکبرالکبائر میں سے ہے
سوال: 10923
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگرمقتول مومن ہوتوقتل عمد اکبرالکبائر میں شامل ہوتا ہے اس کی دلیل اللہ تعالی کا مندجہ ذیل فرمان ہے :
اورجوکوئي کسی مومن کوقصدا قتل کرڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ، اس پراللہ تعالی کا غضب ہے ، اسے اللہ تعالی نے لعنت کی ہے اوراس کے بڑا عذاب تیارکررکھا ہے النساء ( 93 ) ۔
اورحدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جب تک آدمی حرام خون نہ بہائے اس وقت تک وہ اپنے دین میں وسعت رکھتا ہے ) ۔
اورجب آپ نے قتل عمد کیا ہوتوآپ کے اس قتل کےساتھ تین امور متعلق ہوتے ہیں :
ایک تواللہ تعالی کا حق ، اوردوسرا مقتول کا حق ، اورتیسرا مقتول کے اولیاء کا حق ۔
جب آپ اللہ تعالی کے سامنے صحیح اورصدق دل سے توبہ کرلیں تواللہ تعالی آپ کی توبہ قبول کرلے گا ، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
میری جانب سے ) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پرزيادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ ، یقینا اللہ تعالی سارے گناہوں کوبخش دیتا ہے ، واقعی وہ بڑی بخشش اوربڑی رحمت والا ہے الزمر ( 53 ) ۔
اوررہا مقتول کا حق وہ میری مراد مقتول ہے نہ کہ زندہ کہ آپ اسے پاسکیں ، تواس کا حق قیامت تک باقی رہے گا یعنی اس مقتول کا آپ سے قصاص قیامت کے روز لیا جائے گا ، لیکن میری گزارش ہے کہ جب آپ کی توبہ صحیح ہوئي تووہ اللہ تعالی کے ہاں مقبول بھی ہوگي ، اوراللہ سبحانہ وتعالی اس مقتول کواپنے فضل وکرم سے راضي کردے گا اورآپ اس سے بری ہوجائيں گے ۔
اوراولیاء کاحق جوکہ تیسرا حق ہے یہ آپ اس سے اس وقت تک بری نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپ اپنے آپ کواولیاء کے سپرد نہيں کردیتے ، تواس بنا پرواجب اورضروری ہے کہ آپ اپنے آپ کومقتول کے اولیاء کے سپرد کردینگے اورانہيں کہيں کہ اسے قتل کرنے والے آپ ہیں اورانہيں اختیار ہے کہ جب قصاص کی شروط پوری ہوں تووہ قصاص لے سکتے ہیں اوراگر چاہیں تووہ دیت لے لیں اوراگر چاہے تووہ ویسے ہی معاف کردیں ۔ .
ماخذ:
ماخود از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى - ديكھيں: مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1789 ) صفحہ نمبر ( 60 )