0 / 0

ہوائى جہاز ميں قبلہ رخ كس طرح ہوا جائيگا ؟

سوال: 10945

ايك شخص ہوائى جہاز سے سفر كر رہا ہے اور اسے قبلہ كے رخ كا علم نہيں، يہ علم ميں رہے كہ سب لوگ ہى قبلہ كا رخ نہيں جانتے، اس نے نماز ادا كر لى ليكن اسے علم نہيں كہ آيا اس نے قبلہ كى طرف رخ كر كے نماز ادا كى يا كسى اور طرف، كيا اس حالت ميں نماز صحيح ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ہوائى جہاز كا مسافر اگر نفلى نماز ادا كرنا چاہے تو جس طرف بھى ہوائى جہاز متوجہ ہو وہ نماز ادا كر لے، اس كے ليے قبلہ رخ ہونا لازم نہيں، اس ليے ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ سفر ميں ہوتے تو اپنى سوارى پر جس طرف بھى اس كا رخ ہوتا نماز ادا فرماتے.

ليكن فرضى نماز ميں قبلہ رخ ہونا ضرورى ہے، اور اسى طرح اگر ركوع اور سجدہ كرنا ممكن ہو تو يہ بھى ضرورى ہے، اس بنا پر جو شخص بھى ايسا كر سكے اسے ہوائى جہاز ميں نماز ادا كر لينى چاہيے.

اور اگر وہ نماز دوسرى نماز كے ساتھ جمع ہو سكتى ہو، مثلا اگر ظہر كى نماز كا وقت ہو جائے تو وہ اس ميں تاخير كر كے عصر كى نماز كے ساتھ جمع كر كے ادا كرلے، يا پھر مغرب كى نماز كا وقت ہو جائے اور وہ ہوائى جہاز ميں ہو تو وہ اسے مؤخر كر كے عشاء كى نماز كے ساتھ جمع كر كے ادا كرے.

اور اگر ہوائى جہاز ميں قبلہ كا رخ بتانے كى علامت نہ ہو تو اس كے ليے عملہ كے اركان سے قبلہ كا معلوم كرنا ضرورى ہے، اور اگر وہ ايسا نہيں كرتا تو اس كى نماز صحيح نہيں ہو گى.

ماخذ

فتوى فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ. - ديكھيں: مجلۃ الدعوۃ ( عربى ) عدد نمبر ( 1757 ) صفحہ نمبر ( 45 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android