بنك اپنے كھاتے داروں كو ايك كارڈ جارى كرتے ہيں جسے ويزا كہا جاتا ہے، جس كى بنا پر بنك سے نقد رقم نكلوائى جاسكتى ہے، چاہے اس كے اكاونٹ ميں اس وقت كوئى رقم نہ ہو ليكن شرط يہ ہے كہ يہ رقم ايك محدود مدت ميں ادا كرنا ہو گى، اور اگر مدت ختم ہونے سے قبل ادائيگى نہ كى جائے تو بنك نكلوائى گئى رقم سے زيادہ طلب كرے گا، يہ علم ميں ركھيں كہ اكاونٹ ہولڈر بنك يہ كارڈ استعمال كرنے كے بنا پر سالانہ فيس ادا كرتا ہے، ميرى گزارش ہے كہ اس كارڈ كو استعمال كرنے كا حكم بيان كريں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
0 / 0
5,80812/11/2012
مالى رقم نكلوانے كے ليے كريڈٹ كارڈ كا استعمال
سوال: 11179
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ معاملہ حرام ہے، اس ليے كہ اگر وقت مقررہ پر ادائيگى نہ كى جائے تو اسے لازما سود ادا كرنا ہو گا، اوريہ سود لازما لاگو كرنا باطل ہے، اور اگرچہ انسان كا يہ اعتقاد ہو يا پھر اس كا ظن غالب يہ ہو كہ وہ مقرر كردہ مدت سے قبل ادائيگى كردے گا، كيونكہ معاملات اور امور مختلف ہوسكتے ہيں، تووہ ادائيگى نہيں كرسكے گا، اور يہ معاملہ مستقبل كا ہے، اور انسان كو اس كا كوئي علم نہيں كہ مستقبل ميں اس كے ساتھ كيا پيش آنے والا ہے، لہذا اس بنا پر يہ معاملہ حرام ہے.
واللہ تعالى اعلم
فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين.
ماخذ:
ديكھيں: مجلۃ الدعوۃ ( عربى ) عدد نمبر ( 1754 ) صفحہ نمبر ( 37 )