میں امید سے ہوں، اور میری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی مجھے نیک بیٹا عطا فرمائے، میں نے کسی سے سنا ہے کہ حاملہ عورت کو روزانہ پابندی کے ساتھ سورت مریم کی تلاوت کرنی چاہیے اس سے ولادت آسان ہو گی، اور اسی طرح سورت یوسف پابندی کے ساتھ پڑھنی چاہیے تاکہ آنے والا بچہ خوبصورت ہو۔ کیا اس بات کی تائید میں کوئی صحیح حدیث ہے؟
کیا جنین کی بہتری کے لیے دوران حمل کسی معین سورت کو پڑھنے کی تلقین کرنی چاہیے؟
سوال: 111964
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہمیں شریعت میں ایسی کوئی چیز نہیں ملی کہ حاملہ عورت قرآن کریم کی مخصوص سورتیں پڑھے تو اس سے بچے کی ذہانت اور خوبصورتی پر مثبت اثر پڑتا ہے، اگر کوئی شخص اس بات کا دعوی بنا کسی دلیل کے کرتا ہے تو وہ اللہ تعالی کی حدود سے تجاوز کر رہا ہے، اور علم کے بغیر اللہ تعالی کی طرف باتیں منسوب کر رہا ہے۔
کچھ بلاگز پر بعض اسکالرز کے تجربے بیان کیے گئے ہیں ، ان پر زیادہ اعتماد نہیں کرنا چاہیے؛ کیونکہ تحقیقی مطالعہ وہی معتبر ہوتا ہے جو تحقیقی اصولوں کے مطابق ہو، جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو شامل کیا جائے اور سلسلہ وار مراحل متعین کیے جائیں، پھر اسباب و نتائج جمع کرنے کے لیے معیار مقرر کیا جائے، ان تمام چیزوں پر مشتمل تحقیقی مطالعہ کے لیے متعدد سال چاہییں، اس کے لیے ایک آدھ عوامی تقریر مفید نہیں ہوتی کہ جس میں ایسے نتائج بیان کیے جائیں جو خیالی لگتے ہوں، بلکہ ان کے بارے میں سچ یا جھوٹ کا بھی نہ پتہ لگ سکے۔
یہ بات یقینی طور پر حتمی ہے کہ قرآن کریم سارے کا سارا ہی خیر و برکت کا باعث ہے، لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ ہم اپنی جو بھی چاہت رکھیں، یا اپنی اولاد کے لیے پسند کریں اسے قرآن کریم سے منسوب کر دیں! کیونکہ اللہ تعالی کا قرآن کریم میں یہ بھی فرمان ہے کہ:
هُوَ الَّذِي يُصَوِّرُكُمْ فِي الْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاءُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
ترجمہ: وہی ذات ہے جو رحموں میں تمہاری جیسے چاہے صورت بناتی ہے؛ اس کے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں، وہی غالب اور حکمت والا ہے۔[آل عمران: 6]
علامہ قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یعنی مطلب یہ ہے کہ: اللہ تعالی خوبصورت یا بد صورت، سیاہ یا سفید، طول یا پست قد، صحیح سلامت یا معذور وغیرہ کی حالت میں پیدا کرے ۔" ختم شد
"الجامع لأحكام القرآن" (1/927)
مذکورہ بالا تفصیلات کے ساتھ ساتھ اس بات میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ حاملہ عورت قرآن کریم کی پابندی سے تلاوت کرے اور سنے؛ کیونکہ طبی رپورٹوں میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جنین بیرونی آوازوں سے اثر لیتے ہیں، چنانچہ اگر وہ آواز قرآن کریم کی تلاوت کی ہو تو امید ہے کہ اس کی وجہ سے جنین کے لیے خیر و برکت ہو گی، لیکن ہم خیر و برکت کی نوعیت متعین نہیں کر سکتے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (47059 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
نیز ہم سائلہ محترمہ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے شرعی دلیل کے متعلق سوال کیا، اور ہم امید کرتے ہیں کہ تمام مسلمانوں کا بھی یہی معمول بن جائے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات