ايك شخص كو دائمى بيمارى كى وجہ سے ڈاكٹروں نے روزہ نہ ركھنے كى تلقين كى، ليكن اس نے كسى دوسرے ملك كے ڈاكٹروں سے علاج كراويا اور پانچ برس بعد اللہ كے حكم سے شفايابى ہوئى.
سوال يہ ہے كہ اس نے پانچ برس تك روزے نہيں ركھے تھے كيا وہ شفايابى حاصل ہونے كے بعد ان روزوں كى قضاء كريگا يا نہيں ؟
0 / 0
4,02425/09/2011
دائمى بيمارى كى بنا پر روزے چھوڑے اور فديہ ادا كر ديا
سوال: 112096
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
” اگر تو وہ ڈاكٹر جنہوں نے اسے مستقل روزے نہ ركھنے كى نصيحت كى تھى قابل اعتماد مسلمان ڈاكٹر تھے، اور انہوں نے اسے بتايا كہ اس بيمارى سے شفايابى كى اميد نہيں تو اس شخص پر قضاء نہيں ہے، بلكہ اسے فديہ ميں كھانا دينا ہى كافى ہوگا، اور اب اسے مستقبل ميں روزے ركھنے ہونگے ” انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب