اللہ تعالی کے نام " الحسیب " کا معنی کیا ہے ؟
اللہ تعالی کےنام ” الحسیب ” کامعنی ۔
سوال: 11278
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحسیب ، کفایت کرنے والے کوکہتے ہیں ، وہ توکل کرنے والوں کو کافی ہے ، اور وہ گواہوں سے کافی ہے ۔
فرمان باری تعالی ہے :
بے شک اللہ تعالی ہرچیز ہرکا حساب لینے والا ہے النساء ( 86 )
اور الحسیب کی تفسیر الحفیظ کے ساتھ بھی کی گئ ہے ، کہ وہ اعمال کی حفاظت کرکے اس کا بدلہ دے گا ، تواللہ تعالی اپنے بندوں کے لۓ حسیب یعنی ان کے اعمال کا محاسبہ کرکے انہیں ان اعمال کا بدلہ عطافرماۓ گا ، تو اللہ تعالی اپنی حکمت اورعلم کے اعتبارسے ان کے چھوٹے اور بڑے اعمال پر انہیں جزا دے گا ، توان کا برائ اوربھلائ میں حساب ہوگا اگرچہ وہ ذرہ برابر ہی کیوں نہ ہو۔
اور اللہ تعالی کافی ہے ، اوراللہ تعالی کی یہ کفایت دو قسم کی ہے ، کفایت عامہ اور کفایت خاصہ ۔
کفایت عامہ :
یہ کفایت اللہ تعالی کے سب بندوں کوشامل ہے جوبھی ان کے دینی اور دنیاوی معاملات میں حصول نفع اور نقصان سے بچنے کے لۓ انہیں ضرورت ہو ۔
کفایت خاصہ :
یہ کفایت اللہ تعالی کے اس بندے کے ساتھ خاص ہے جوکہ متقی اورپرہیزگار اور اس پر توکل کرنے والا ہو ، یہ ایسی کفایت ہے جوکہ اس کے دین ودنیا کے لۓ درست ہو ، اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کو اللہ تعالی کافی ہے اور ان مومنوں کوبھی جوکہ آپ کی اتباع کررہے ہیں الانفال ( 64 )
یعنی اللہ تعالی آپ کواور آپ کے متبعین کوبھی کافی ہے ، اور اللہ تعالی اپنے بندے کی وہ اتباع نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ وہ ظاہری یا باطنی طریقے سے کر رہا ہو اسے محفوظ کررہا ہے ، اور پھر بندہ اللہ تعالی کی عبودیت کرتا ہے تو اس میں اس کے لۓ کفایت اور اس کی نصرت و عزت ہے ، تواکیلا اللہ سبحانہ و تعالی اپنے بندے کوکافی ہے ، اس لۓ کہ کفایت اور حسب یہ صرف اللہ تعالی کے لۓ ہی ہے جس طرح کہ توکل اور عبادت اورتقوی صرف اللہ تعالی کے لۓ ہے ، جیساکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
کیااللہ تعالی اپنے بندے کوکافی نہیں ہے الزمر ( 36 )
اوراللہ تبارک وتعالی سب حساب کرنے والوں میں سے زیادہ جلد حساب لینے والے ہيں تو جب سب بندے اللہ تعالی کی طرف لوٹاۓ جائيں گے تو ان کے حساب لینے میں اسے کوئ مشقت نہیں ہوگی ، کیونکہ اللہ تعالی ان کی تعداد اور ان کے اعمال اور ان کی عمروں اور سب کے سب معاملا ت کوجاننے والا ہے ، اور اللہ تبارک وتعالی نے اسے شمار کررکھا اوراس کی تقادیر اوران کے پہنچنےکی جگہ اس کے علم میں ہے ۔
اوراللہ تبارک وتعالی ھاتھ کے ساتھ نہیں گنتا لیکن اسے اس کا علم ہے اور اس پر کوئ بھی مخفی رہنے والی چيز بھی مخفی نہیں رہ سکتی ، اورنہ ہی اس سے ذرہ برابر اور نہ ہی اس سے چھوٹی اور نہ بڑي چيز غائب ہو سکتی ہے مگروہ تو کتاب مبین میں لکھی جاچکی ہے ۔
ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
اوروہ اللہ تعالی کفایت وحمایت کے اعتبارسے کافی ہے ، اور اللہ تعالی بندے کو ہروقت کافی ہے ۔
ماخذ:
ڈاکٹر حصہ الصغیر کی کتاب شرح الاسماء اللہ تعالی الحسنی سے لیا گیا ہے دیکھیں صفحہ نمبر ( 93 )