ميرا خاوند بعض اوقات ميرے ساتھ مار كا مذاق كرتا ہے اور اس ميں مجھے اذيت ہوتى ہے ليكن خاوند بطور مذاق مارنے ميں كوئى حرج نہيں سمجھتا، بعض اوقات تو مجھے درد بھى محسوس ہوتى ہے اور جب شكايت كرتى ہوں تو كہتا ہے ميں تو مذاق كر رہا تھا، ہم ايسا كرنے كے حرام ہونے ميں ايك دوسرے سے اختلاف كرتے ہيں كہ آيا يہ حرام ہے يا نہيں ؟
ہم نے آپ سے دريافت كرنے پر اتقاق كيا ہے برائے مہربانى ہميں بتائيں كہ آيا ايسا كرنا جائز ہے يا نہيں، علم ميں رہے كہ ميرا خاوند حسب استطاعت اللہ كا تقوى اختيار كرنے كى كوشش كرتا ہے، ميں جانتى ہوں كہ وہ مجھ سے محبت بھى كرتا ہے ليكن ميں اس طرح كے مذاق سے تنگ ہوتى ہوں.
خاوند زدكوب كر كے بيوى سے مذاق كرتا ہے
سوال: 113352
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس طرح كا مذاق كرنا جائز نہيں جس سے بيوى كو اذيت و تكليف ہوتى ہو، بيوى كو مارنے كى رخصت اور اجازت تو صرف اسى صورت ميں ہے جب وہ نافرمان اور بد دماغى كرے، اور اس ميں بھى شرط ہے كہ مار ہلكى سى ہو اللہ تعالى كا فرمان ہے:
جن عورتوں كى تمہيں نافرمانى كا ڈر ہو سو انہيں نصيحت كرو، اور بستروں ميں ان سے الگ ہو جاؤ، اور انہيں مارو اگر وہ تمہارى فرماں بردارى كريں تو ان پر ( زيادتى كا ) كوئى راہ تلاش مت كرو، بےشك اللہ تعالى ہميشہ سے بہت بلند بہت بڑا ہے النساء ( 34 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مارنے كى اس اجازت كے متعلق فرمايا ہے:
” انہيں ہلكى سى مار مارو ”
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2137 ).
وہ مزاح اور مزاق جس سے اذيت و تكليف ہو وہ حسن معاشرت كے خلاف ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى نے حسن معاشرت كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:
اور ان عورتوں سے حسن معاشرت اختيار كرو النساء ( 19 ).
حسن معاشرت ميں يہ بھى شامل ہے كہ خاوند اور بيوى دونوں ہى ايك دوسرے كو تكليف و اذيت دينے والے اعمال سے اجتناب كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب