میں ایک مسلمان لڑکی ہوں اورغیراسلامی ملک میں رہائش پذیر ہوں اللہ تعالی نے مجھ پر کرم کیا کہ میں پچھلے برس صراط مستقیم پر آئ ہوں ( میں نےاسلامی شعاراپنانے شروع کردیےہیں ( حالانکہ میں ایک مسلمان گھرانے میں ہی پیدا ہوئ تھی ) جوبھی حالات ہوں پچھلے چندمہینوں میں میرا ایمان بہت ہي زيادہ کمی کاشکار ہوچکا ہے ۔
اورالحمد للہ میں نے اسلامی تعلیمات پرعمل نہیں چھوڑا لیکن وسوسے مجھے ڈراتے کسی کام کا نہیں چھوڑتے میں نے بعض دعائيں بھی پڑھیں ہیں جن کا اثربھی ہوا لیکن میری ان وسوسوں سے مکمل جان نہیں چھوٹی ۔
میں یہ محسوس کرتی ہوں کہ مجھے اپنے ارد گرد کی ہر چيزسے بہت خوف آتا ہے ( خاص طور پرکفاراوران طریقوں سے ) مجھے کوئ علم نہيں کہ وہ کون سی چيز ہے جو مجھے یہ محسوس کراتی ہے ؟
میں اسے حقیقی طورپر پسند نہيں کرتی مجھے بہت ہی زيادہ خطرہ ہےکہ میں کہيں گمراہ نہ ہوجاؤں ۔۔۔۔ میں بعض اوقات اپنے اندر مغربی افکار پاتی ہوں ، مجھے اب معلوم ہوا ہے کہ شیطان مجھے تنگ کررہا ہے ،لیکن میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ میں اس سے کس طرح چھٹکارا پاسکتی ہوں ؟
جیسا کہ میں نے پہلے بھی ذکر کیا ہے کہ کچھ آیات اوردعائيں پڑھیں ہیں لیکن ابھی تک کوئ فرق نہيں پڑا ۔۔۔ مجھے علم ہے کہ یہ سب کچھ کسی غلطی کے سبب ہے جومجھ سے ہورہی ہے میں صرف یہ معلوم کرنا چاہتی ہوں کہ وہ غلطی کون سی ہے ؟
اگرآپ کے پاس اس موضوع کےبارہ میں کوئ تجویز ہوتو آپ مجھے بتائيں اللہ تعالی آپ کوجزاۓ خير عطا فرماۓ اوراللہ تعالی سے دعا گوہوں کہ وہ ہمیں صحیح راستہ کی راہنمائ فرماۓ ۔ آمین ۔
صراط مستقیم پر چلنے والی عورت کوخطرات اوروسوسے
سوال: 11363
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ تبارک وتعالی نے انسان کودنیا میں اپنی عبادت اوراطاعت کرنے کےلیے جوکچھ ممکن ہوا عطا فرمایا تواللہ تعالی نے اسے قدرت نفس دی اور اس کی خلقت بھی اچھی اوربہتر بنائ اوراس کے بعد اللہ تعالی نے مخلوق کی طرف رسول مبعوث فرماۓ جو کہ انہيں عبادت اوراطاعت کے طریقے بتائيں اورمخلوق کی طرف اپنی کتابیں نازل فرمائيں اورانہيں فہم وفراست علم ومعرفت اورسمجھ کی قدرت عطا فرمائ ۔
توبندے پرواجب اورضروری ہے کہ وہ ایسے اسباب تلاش کرے جو اطاعت اورایمان کے راستے میں لے جانے میں مدد گار معاون ثابت ہوں ، ان اسباب میں سے چند ایک ذيل میں دیے جاتے ہیں :
1 – فرائض شرعیہ اورواجبات کی ادائيگي اوران کی حفاظت کی کوشش
2 – حرام کردہ اشیاء اورمعاصی وگناہوں سے بچنے اوردور رہنے سے انسان کے دل پر بہت اثر پڑتا ہے ۔
3 قرآن کریم کی تلاوت کرنا یہاں پر یہ خیال رہے کہ تلاوت کلام پاک وہ نفع مندہوتی ہے اوراپنا اثر بھی چھوڑتی ہے جس میں دوران تلاوت آیات پر غوروفکر اورتدبر بھی پایا جاۓ ، اللہ سبحانہ وتعالی نے مومنوں پر قرآن کریم کے اثر کے متعلق کچھ اس طرح خبر دی ہے :
اورجب ان پر آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں زیادتی ہوجاتی ہے ۔
اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :
اللہ تعالی نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اورباربار دھرائ ہوئ آیتوں کی ہے جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں آخر میں ان کے جسم اوردل اللہ تعالی کے ذکر کی طرف نرم ہوجاتے ہیں الزمر ( 23 )
4 – اللہ تعالی سے دعا اوراس کی طرف رجوع کریں ۔ اس سلسلے ميں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ ادعیہ میں سے ایک یہ بھی ہے :
نبی صلی اللہ وسلم نے فرمایا :
جس کسی کوبھی کبھی کوئ غم وپریشانی ہو تو وہ یہ دعا پڑھے تواللہ تعالی اس کے سب غم وپریشانی دور کردے گا اوراس کے بدلے میں اسے آسانی فراہم کرے گا ۔
راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کیا ہم اسے یاد نہ کرلیں ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا جوبھی اسے سنے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسے یاد کرے ۔
( اللهم إني عبدك وابن عبدك وابن أمتك ناصيتي بيدك ماض في حكمك عدل في قضاؤك أسألك بكل اسم هو لك سميت به نفسك أو علمته أحدا من خلقك أو أنزلته في كتابك أو استأثرت به في علم الغيب عندك أن تجعل القرآن ربيع قلبي ونور صدري وجلاء حزني وذهاب همي )
( اے اللہ میں تیرا بندہ ، اورتیرے بندے کا بیٹا ، اورتیری بندی کا بیٹا ہوں تیرا حکم مجھ میں جاری ہے میرے بارے میں تیرا فیصلہ عدل وانصاف پرمبنی ہے ، میں تجھ سے تیرے ہر اس خاص نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تو نے خود اپنا نام رکھا ہے یا اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے ، یا اپنی مخلوق میں کسی ایک کو سکھایا ہے ، یا علم غیب میں اس کواپنے پاس رکھنے کوترجیح دی ہے ۔
کہ تو قرآن کومیرے دل کی بہار اورمیرے سینے کا نور اورمیرے غم کو دور کرنے والا اورمیرے فکر کولے جانے والا بنا دے ) ۔
6 – دنیا سے تعلق میں کمی کرنے کی کوشش کرنا ۔ اورآخرت سے اپنے تعلق کوجوڑنے کی کوشش کرنا ، اس لیے کہ دنیا میں مشغول ہونے والے کے غم وپریشانی میں اضافہ ہوتا ہے اوران مشکلات سے دوچار ہوتا ہے جواس کے ذھن کومشغول اوربکھیردیتا ہے ۔
7 – ایسے اسباب پرعمل پیرا ہونا جوشرح صدر اور ھم وغم کوختم کردیں ، جن میں سے چندایک یہ ہیں :
نیک اورصالح لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اورنفس کومباح چییزوں سے راحت دینا ، اوراکتاہٹ والی اشیاء سے دوررہنا ۔
اورجب کوئ شخص کسی نفسیاتی ڈاکٹر کے مشورہ کرنے کی ضرورت محسوس کرے تو اس میں کوئ حرج نہيں لیکن کچھ ڈاکٹروں کے غلط اورمنحرف قسم کے مشوروں سے بچنا ضروری ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد الدویش