سورۃ احزاب کی آیت نمبر 40 کی طرف اشارہ جس میں ارشاد باری تعالی ہے
لیکن اللہ تعالی کے رسول اور خاتم النبیین ہیں
تو نبی اور رسول میں کیا فرق ہے؟
شروع میں رسول کیوں کہا اور آخر میں رسول کیوں نہیں کہا؟
نبی اوررسول میں فرق
سوال: 11725
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نبی اور رسول میں فرق مشہور ہے کہ رسول وہ ہوتا ہے جس کی طرف شرع وحی کی جائے اور اس کی تبلیغ کا حکم ہو ، اور نبی وہ ہے جس کی طرف شرع وحی کی جائے لیکن اسے تبلیغ کا حکم نہ ہو ، لیکن یہ فرق اشکال سے خالی نہیں کیونکہ نبی دعوت وتبلیغ اور حکم کا مامور ہوتا ہے ۔
تو اسی لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ :
صحیح یہ ہے کہ رسول وہ ہوتا ہے جو کافروں کی طرف بھیجا جائے جو جھٹلانے والے ہوں اور نبی وہ ہوتا ہے جو کہ ایسی قوم کی طرف بھیجا جائے جو اس سے پہلے رسول کی شریعت پر ایمان رکھتے ہوں تو وہ انہیں دین سکھائے اور ان کے درمیان فیصلے کرے ۔
جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"ہم نے تورات نازل فرمائی ہے جس میں ہدایت ونور ہے اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالی کے ماننے والے انبیاء فیصلے کرتے تھے"
تو بنی اسرائیل کے انبیاء اس تورات کے ساتھ فیصلے کرتے تھے جو کہ موسی علیہ السلام پر نازل کی گئ تھی۔
اور اللہ تعالی کا یہ فرمان "وہ خاتم النبیین ہیں" اور خاتم المرسلین کیوں نہیں کہا؟ وہ اس لئے کہ رسالت کو ختم کرنے سے نبوت کا ختم ہونا لازم نہیں ہے، لیکن خاتم النبیین کہنے سے رسالت ختم ہونا لازم ہے، تو اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ:
(میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا) اور یہ نہیں فرمایا کہ میرے بعد کوئی رسول نہیں ہوگا۔
تو اس سے یہ پتہ چلا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی رسول اور نبی نہیں ہے بلکہ وہ خاتم النبیین اور خاتم الرسل بھی ہیں علیہم السلام جمیعا۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ عبدالرحمن البراک