میں سعودیہ میں مقیم ہوں ، میری اہلیہ اپنے ملک سے سعودیہ آ رہی تھی، ہماری ملاقات جدہ میں ہوئی ، اس وقت ہم دونوں نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا، ہم مکہ گئے اور ہوٹل میں قیام کے دوران عمرے سے پہلے ہم بستری کر لی، اس کے بعد ہم تنعیم گئے اور وہاں سے دوبارہ احرام باندھ کر پھر سے عمرہ کیا، اب ہمارے لیے کیا حکم ہے؟
عمرے کو جماع کر کے فاسد کرنے والے کے ذمہ کیا ہے؟
سوال: 119134
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حج یا عمرے کے احرام سے فراغت تک ہم بستری کرنا جائز نہیں ہے، لہذا اگر کوئی شخص عمرے کی سعی کرنے سے پہلے جماع کر لے تو اس کا عمرہ فاسد ہو جائے گا، اسے اپنا عمرہ مکمل کرنا ہوگا، پھر جہاں سے احرام باندھا تھا وہیں سے دوبارہ احرام باندھ کر عمرے کی قضا دینی ہو گی نیز میاں اور بیوی دونوں ایک ایک بکری ذبح کریں گے ، بکریاں ذبح کر کے مکہ کے فقیروں میں تقسیم کی جائیں گی۔
لیکن اگر سعی کے بعد اور بال کٹوانے یا کتروانے سے پہلے جماع ہو تو اس سے عمرہ فاسد تو نہیں ہو گا، لیکن فدیہ کی تینوں صورتوں میں سے ایک کے مطابق فدیہ دینا لازمی ہو گا۔
آپ کے تنعیم جانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا؛ کیونکہ ابھی تک آپ کے پہلے عمرے کا احرام باقی تھا اگرچہ آپ اس عمرے کو فاسد کر چکے تھے لیکن احرام اب بھی باقی تھا، سابقہ احرام باقی ہوتے ہوئے نئے احرام کی نیت نہیں کی جا سکتی یہاں تک کہ پہلا احرام مکمل نہ ہو جائے۔
اس بنا پر: آپ نے جو عمرہ کیا ہے وہ حقیقت میں پہلے فاسد عمرے کی تکمیل تھی، ابھی آپ کے ذمہ اس کی قضا باقی ہے اس کیلیے وہیں سے احرام باندھیں گے جہاں سے پہلے عمرے کا احرام باندھا تھا، اور ہر ایک شخص الگ الگ بکری بھی ذبح کرے گا۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر آپ نے اپنی بیوی سے جماع کیا تو عمرہ فاسد ہو گیا، اب آپ اس فاسد عمرے کو مکمل کریں گے اور پھر اس کی قضا دینے کیلیے پہلے احرام کی جگہ سے دوبارہ احرام باندھیں گے، آپ کے ذمہ دم بھی ہے اس کیلیے قربانی کے لائق بھیڑ کا چھ سالہ بچہ یا دوندا بکرا ذبح کیا جائے گا اور مکہ کے فقیروں میں تقسیم ہو گا، یا پھر گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ بھی کافی ہو گا" انتہی
ماخوذ از: "فتاوی اسلامیہ"
کچھ اہل علم اس بات کے بھی قائل ہیں کہ عمرے میں فدیہ کی تمام صورتوں میں سے ایک صورت کے مطابق دینے کا اختیار ہے: یعنی: جانور ذبح کرے یا تین دن کے روزے رکھے یا چھ مساکین کو کھانا کھلائے، چاہے جماع سعی سے پہلے کیا ہو یا بعد میں، جیسے کہ "شرح منتهى الإرادات" (1/556) میں ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"جس عمرے کے دوران جماع ہوا ہے وہ فاسد ہو چکا ہے ، آپ پر مکہ میں بکری ذبح کر کے فقرائے حرم میں تقسیم کرنا لازمی ہے، یا پھر چھ مساکین کو اناج دیں ہر مسکین کیلیے نصف صاع ہو گا، یا تین روزے رکھیں، اسی طرح فاسد عمرے کی قضا دیتے ہوئے ایک اور عمرہ بھی آپ پر لازمی ہے" انتہی
"اللقاء الشهري" (54/9)
خلاصہ یہ ہوا کہ آپ کے ذمہ تین امور ہیں:
1- احرام کی حالت میں ممنوع کام کے ارتکاب پر اللہ تعالی سے توبہ کریں، اس لیے بھی توبہ کریں کہ اللہ تعالی نے جس عبادت کو مکمل کرنے کا حکم دیا ہے اسے آپ نے درمیان میں ہی خراب کر دیا۔
2- فاسد عمرے کی قضا دینے کیلیے ایک اور عمرہ کریں، اس کیلیے احرام وہیں سے باندھیں گے جہاں سے فاسد شدہ عمرے کا احرام باندھا تھا۔
3- ہر ایک کو فدیہ دینا لازمی ہو گا: اس کیلیے آپ بکری ذبح کریں، یا تین دن کے روزے رکھیں یا پھر مکہ کے چھ مساکین کو کھانا کھلائے، لیکن اگر ہر کوئی بکری ذبح کرے تو یہ آپ دونوں کے حق میں بہتر اور محتاط عمل ہو گا۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب