جب ميرے والد زيادہ بوڑھے ہوگئے اور اپنى صفائى كا بھى خيال نہ ركھ سكتے تھے تو ميں ان كى مونچھيں اور زيرناف بال صاف كيا كرتا تھا ليكن ايسا كرنے سے بغير كسى قصد اور ارادہ سے ميرى نظر ان كى شرمگاہ پر بھى پڑھ جاتى تھى، تو كيا ايسا كرنے سے ميں گنہگار تو نہيں ہوا، ميں نے سنا ہے كہ اپنے والدين كى شرمگاہ ديكھنے والا شخص دو ماہ كے روزے ركھے، آيا يہ كلام صحيح ہے، يا نہيں ؟
0 / 0
7,39506/02/2007
بوڑھے شخص كے عاجز ہونے كى بنا پر زيرناف بال مونڈنے كا حكم
سوال: 1193
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب آپ كے والد خود بال اتارنے كى استطاعت نہيں ركھتے تو آپ كے ليے اپنے والد كے زيرناف بال اتارنے ميں كوئى حرج نہيں، اور آپ نے دو ماہ كے روزوں كے متعلق جو كچھ سنا ہے وہ صحيح نہيں ہے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 127 )