داؤن لود کریں
0 / 0
4,71506/07/2008

طلاق پر گواہ بنانا شرط نہيں

سوال: 119459

ميں نے اپنى بيوى كو بغير گواہوں كے طلاق دے دى ہے اس كا حكم كيا ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

طلاق پر گواہ بنانے نہ تو واجب ہے
اور نہ ہى طلاق كے گواہ بنانے كى شرط ہے، چنانچہ جس نے بھى طلاق كے الفاظ بولے تو
طلاق واقع ہو جائيگى چاہے بيوى موجود نہ بھى ہو، يا پھر اس كے پاس كوئى شخص موجود
و، اور اسى طرح اگر اس نے كاغذ پر يا خط ميں طلاق كى نيت سے طلاق لكھى تو طلاق واقع
ہو جائيگى.

امام شوكانى رحمہ اللہ رجوع كرنے ميں
گواہ بنانے كےمسئلہ ميں كہتے ہيں:

” عدم وجوب كے دلائل ميں يہ شامل ہے
كہ: طلاق ميں گواہ نہ بنانے كے عدم وجوب پر اجماع ہے، جيسا كہ الموز نے تيسر البيان
ميں بيان كيا ہے، اور رجوع اس كا قرينہ ہے اس ليے جس طرح طلاق ميں واجب نہيں اسى
طرح اس ميں بھى واجب نہيں ” انتہى

ديكھيں: نيل الاوطار ( 6 / 300 ).

تو يہ علماء كرام كا اجماع منقول ہے
كہ طلاق واقع ہو جائيگى چاہے اس پر گواہ نہ بھى بنائے گئے ہوں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android