ايك طالبہ جو ابھى ہائى سكول ميں تعليم حاصل كر رہى تھى كا خاوند فوت ہوگيا ہو تو كيا اس كے ليے دوران عدت تعليم جارى ركھنا جائز ہے يا نہيں؟
بيوہ عورت كا دوران عدت تعليم حاصل كرنے كے ليے سكول جانا
سوال: 120233
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بيوہ كے ليے اپنى عدت اسى گھر ميں گزارنا لازم ہے جس ميں وہ خاوند كے فوت ہونے كے وقت رہائش ركھتى تھى، اسے چار ماہ دس يوم اسى گھر ميں عدت گزارنا ہونگے، اور وہ كسى دوسرے گھر ميں رات بسر نہ كرے، اور وہ عورت ہر اس چيز سے بھى اجتناب كريگى جو اسے خوبصورت بناتى ہو، اور اس كى طرف ديكھنے كى دعوت دے، مثلا وہ خوشبو نہيں لگائيگى، اور نہ ہى خوبصورت لباس پہنےگى، اور جسمانى زيبائش و زينت بھى اختيار نہيں كريگى، اور ميك اپ بھى نہيں كر سكتى، ليكن كسى ضرورت كى بنا پر وہ دن كے وقت گھر سے نكل سكتى ہے.
اس بنا پر اس طالبہ كے ليے مدرسہ جانا جائز ہے تا كہ وہ اپنى كلاسز ميں اسباق پڑھ سكے، اور مسائل كا حصول كر سكے ليكن عدت كے دوران بيوہ عورت جن امور سے اجتناب كرتى ہے اسے ان امور سے اجتناب كرنا ہوگا ” انتہى
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء.
الشيخ عبد العزيز بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب