ميرے ذمہ ايك نذر ہے، اور ميرے پاس يتيم بچے ہيں، تو كيا ميں ان يتيم بچوں كے مال سے نذر پورى كر سكتى ہوں ؟
يتيم كا مال چورى كرنا
سوال: 1203
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس عورت كے ليے يتيموں كے مال سے نذر پورى كرنا حلال نہيں كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم يتيموں كے مال كے قريب تك نہ جاؤ مگر اچھے اور احسن انداز كے ساتھ الانعام ( 152 ).
اور اس كا يتيم كے مال سے نكالنے ( نذر پورى كرنے ) ميں يتيم كا كوئى فائدہ نہيں، بلكہ اگر مال ليا گيا تو وہ چورى شمار ہو گى، اور جس شخص كے پاس بھى يتيم ہوں اسے چاہيے كہ وہ يتيموں كے مال ميں تصرف وہيں كرے جہاں يتيم كے ليے كوئى مصلحت اور فائدہ ہو، اور جہاں يتيم كے ليے مال ميں كوئى فائدہ اور مصلحت نہ ہو يا پھر اس ميں مصلحت تو ہے ليكن كيا وہ زيادہ مصلحت ہے تو پھر اس دليل كى بنا پر يتيم كے مال ميں تصرف كرنا جائز نہيں، آيت ميں ہے كہ:
اور تم يتيموں كے مال كے قريب نہ جاؤ مگر اچھے اور احسن انداز كے ساتھ الانعام ( 152 ).
لہذا اس ميں تصرف كرنا جائز نہيں چاہے وہ اس كى اولاد ہى كيوں نہ ہوں.
ماخذ:
ديكھيں: مجلۃ الدعوۃ ( عربى ) عدد نمبر ( 1798 ) صفحہ نمبر ( 61 )