میں ایک نصرانی عورت ہوں کچھ مدت قبل ایک مسلمان سے شادی کی ہے ، ہمارے عقائد میں اختلاف کے سبب کی بنا پر ہمارا عقد نکاح آپ کی مسجد کےقریبی دار عدل میں ہوا ، توکیا اسلام میں یہ شادی حقیقی طورپرصحیح ہے ؟
میں نےاسے بہت تلاش کیا لکن مجھے اس وقت بہت زيادہ گھبراہٹ ہوئ جب میں نے یہ پڑھا کہ اسلام اسے حقیقی اورصحیح تصورنہیں کرتا ، میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ وضاحت کریں ، میں اس شخص سے بہت زيادہ محبت کرتی ہوں ۔
کیا نصرانی عورت کی مسلمان سے شادی صحیح ہے
سوال: 12283
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول :
اگرتونکاح میں مندرجہ ذیل تین اشیاء پائي گئ ہیں تونکاح صحیح ہے :
1 – آپ کے ولی کی جانب سے ایجازت کہ میں نے اپنی بیٹی کی شادی آپ سے کی : جوکہ آپ کا والد یا اس کا نائب ہوکی طرف سے نکاح میں شامل ہونا اگراس میں یہ شرط نہیں تھی کہ وہ آپ کے دین پرہونا چاہيۓ ۔
2 – خاوند کی طرف سے قبول کرنا، یعنی وہ کہے کہ میں نےاسےقبول کیا ۔
3 – نکاح دومسلمان گواہوں کی موجودگی میں ہوا ہو ۔
تواس طرح یہ نکاح صحیح ہوگا ( آپ نکاح کی شروط کے متعلق مزید تفصیل کے لیےسوال نمبر ( 2127 ) کا مطالعہ کریں اور اسی طرح شروط نکاح کی فائل بھی صفحہ پرموجود ہے اس کا بھی مطالعہ کریں )
اوراگرشروط نکاح میں سے کوئ ایک شرط بھی ناقص ہوئ تونکاح صحیح نہيں اس لیے تمہیں دوبارہ نکاح کروانا ضروری ہوگا ، اورصحۃ نکاح میں جگہ کا کوئ دخل نہیں وہ نکاح کے صحیح ہونے پرکچھ اثرانداز نہیں ہوتی ۔
دوم :
اے سائلہ آپ کے سوال نے ہمیں اس طرف متنبہ کیا ہے کہ آپ اس معاملہ میں دین اسلام کے احکام کی معرفت کا پختہ ارادہ رکھتی ہیں ، شائد کی یہ ایک بڑی حقیقت کی تلاش کا پیش خیمہ اورسبب ہوکہ دین حق کون سا ہے ؟
آپ ہمیں اجازت دیں کہ ہم آپ کے سامنے چند ایک سوال رکھ سکیں :
کیا آپ سعادت مندی اورخوشی کی زندگی چاہتی ہیں ؟
کیا آپ اطمنان قلب تلاش کرنا چاہتی ہیں ؟
کیا آپ حقیقت تلاش کرنا چاہتی ہیں ؟
کیا آپ اپنی اولاد کے لیے سیدھی اوراچھی زندگی چاہتی ہیں ؟
توپھرآپ کہ علم میں ہونا چاہیے اللہ تعالی ہمیں اورآپ کوحق کی ھدایت نصیب فرماۓ ، آمین
بلاشبہ اللہ سبحانہ وتعالی نے مخلوقات کوایک عظيم مقصد اورغرض وغایت کے لیے پیدا فرمایا ہے ، جو کہ اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایاہے :
میں نے جنات اورانسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری ہی عبادت کریں ، نہ تومیں ان سے روزی چاہتا ہوں اورنہ ہی میری چاہت ہے کہ وہ مجھے کھلائيں ، بلاشبہ اللہ تعالی توخود ہی سب کا روزی رساں توانائ والا اورزورآور ہے الذاریات ( 57 ) ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے اسی مقصد کی دعوت دینے کےلیے رسول اورانبیاء کومبعوث کیا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
ہم نے ہرامت میں رسول بھیجا کہ لوگو! صرف اللہ تعالی ہی کی عبادت کرو اوراس کے سوا تمام معبودوں سے بچو ، پس بعض لوگوں کوتو اللہ تعالی نے ہدایت دی اوربعض پرگمراہی ثابت ہوگئ ، پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ؟ النحل ( 36 ) ۔
پھراللہ سبحانہ وتعالی نے یہ رسالت اورنبوت کا سلسلہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرختم کرکے انہیں خاتم النبیین بنا دیا ۔
فرمان باری تعالی ہے :
لوگو ! ) تمہارے مردوں میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے بھی باپ نہیں لیکن وہ اللہ تعالی کےرسول اورخاتم النبیین ہیں ، اوراللہ تعالی ہرچيز کوجاننے والا ہے الاحزاب ( 40 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پراللہ تعالی نے کچھ اس طر ح فرمایا :
{ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اورجولوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پرسخت اورآپس میں رحمدل ہیں ، آپ انہیں دیکھيں گے کہ وہ اللہ تعالی کی رضامندی اورخوشنودی کے حصول کے لیےرکوع اورسجدے کررہے ہیں ، ان کا نشان ان کے چہروں پرسجدوں کے اثر سے ، ان کی یہی مثال تورات اورانجیل میں بھی بیان کی گئ ہے
اس کھیتی کی مثال جس نے اپنی انگوری نکالی اورپھر اسے مضبوط کیا اوروہ موٹی ہوگئ اپنےتنے پرسیدھا کھڑا ہو گیا اورکسانوں کوخوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کوچڑاۓ ، ان ایمان والوں سے اللہ تعالی نے بخشش اوربہت بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے } الفتح ( 29 ) ۔
رسول اورانبیاء بھیجنے کی حکمت یہ تھی کہ لوگوں پرحجت قائم ہوجاۓ اورکوئ یہ نہ کہہ سکے کہ ہمارے پاس رسول نہیں آياتھا جوہمیں اللہ تعالی کے احکامات بتاتا اوراللہ تعالی کی عبادت کا حکم سناتا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
{ یقینا ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح علیہ السلام اوران کے بعد والے نبیوں کی طرف کی ، ارر ہم نے ابراھیم ، اوراسماعیل اوراسحاق اوریعقوب اوران کی اولاد اورعیسی اورایوب ، اوریونس ، اورھارون ، اورسلیمان علیھم السلام کی طرف وحی کی ، اورہم نے داود علیہ السلام کو زبور عطافرمائ ۔
اورآپ سے قبل بہت سےرسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اوربہت سے رسولوں کے بیان نہیں بھی کیے ، اورموسی علیہ السلام سے اللہ تعالی نے صاف طورپرکلام کیا ۔
ہم نے انہیں خوشخبریاں سنانے والے اورآگاہ کرنے والے رسول بنایا تاکہ لوگوں کی کوئ حجت باقی نہ رہ جاۓ ، اللہ تعالی بڑا غالب اورحکمت والا ہے } النساء ( 163 ) ۔
توہم سوال کرنے والی کوبھی اوران سب لوگوں کو جودین اسلام پرایمان نہیں رکھتے یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ اللہ تعالی کے حکم پرعمل کرتے ہوۓ اللہ وحدہ لاشریک اوراس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرایمان لانے میں جتنی بھی جلدی ہوسکے ایمان لائيں ۔
اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوجنوں اورانسانوں سب کےلیے رسول بنا کربھیجا اورسب انسانوں اورجنوں کاان پرایمان لانے کا حکم دیتے ہوۓ کچھ اس طرح فرمان جاری کیا :
{ اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر رسول آگیا ہے ، پس تم ایمان لے آؤ تا کہ تمہارے لیے بہتری ہو ، اوراگرتم کافر ہوگۓ تو ہر وہ چيزجوآسمان و زمین میں ہے وہ اللہ تعالی کی ہی ہے اوراللہ تعالی علم والا حکمت والا ہے ۔
اے اہل کتاب ! اپنے دین کے بارہ میں حد سے نہ گزرجاؤ اوراللہ تعالی پر حق کے علاوہ کچھ بھی نہ کہو ، مسیح عیسی بن مریم علیہ السلام توصرف اللہ تعالی کے رسول اوراس کے کلمہ ( کن سے پیدا شدہ ) ہیں جسے مریم علیہ السلام کی طرف ڈال دیا تھا اوراس کے پاس کی روح ہیں اس لیے تم اللہ تعالی کواوراس کے سب رسولوں کومانو اوران پرایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں اس سے باز آجاؤ کہ تمہارے لیے بہتری اسی میں ہے
عبادت کے لائق توصرف ایک اللہ ہی ہے اور وہ اس سے پا ک ہے کہ اس کی اولاد ہو اسی کے لیے ہے جوآسمان وزمین میں ہے اوراللہ تعالی ہی کام بنانے والا کافی ہے } النساء ( 170 – 171 ) ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب قرآن کریم میں بیان کیا ہے کہ وہ دین اسلام کے علاوہ کسی سے بھی کوئ اوردین قبول نہیں فرماۓ گا ۔
اللہ عزوجل نے اس کا ذکرکرتے ہوۓ کچھ اس طرح فرمایا :
اورجو بھی اسلام کے علاوہ کوئ اوردین تلاش کرے گا اس کاوہ دین اس سے قبول نہیں کیا جاۓ گا ، اوروہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا آل عمران ( 85 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :
{ اللہ تعالی ، فرشتے اوراہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئ معبود برحق نہیں ، اوروہ عدل قائم رکھنے والاہے اس غالب اورحکمت والے کے علاوہ کوئ عبادت کے لائق نہیں ۔
بے شک اللہ تعالی کے نزدیک دین اسلام ہی ہے ، اوراہل کتاب نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد آپس کی سرکشی اورحسد کی بنا پرہی اختلاف کیا ہے اوراللہ تعالی کی آیتون کے ساتھ جوبھی کفر کرے اللہ تعالی اس کا جلدحساب لینے والاہے } آل عمران ( 18 – 19 ) ۔
پھرآپ یہ بھی نہ بھولیں کہ آپ کا اسلام قبول کرنا آپ کی اولاد کے لیے افضل اوربہتر ہے حتی کہ وہ ذھنی اختلاف اورنفسیاتی عذاب کا شکارہوتے ہوۓ یہ نہ کہتے رہيں کہ ہمارا والد مسلمان اوروالدہ نصرانیہ ہے ہم کس کی اقتدا کریں؟ ۔
اورہوسکتا ہے کہ مزید غوروفکر اورسوچ وبچار سے اللہ تعالی کے حکم سے ایک اچھا نتیجہ ثابت ہو ، آپ قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنے ہی کوشش کریں جوکہ اسلام کا معجزہ شمار ہوتا ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بھی مطالعہ کریں ، توآپ کوعلم ہوگا کہ اللہ تعالی نے کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کےصحابہ کا انجام اچھا کیا اورکس طرح اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر معجزات کا ظہور فرمایا مثلا :
انگلیوں سے پانی نکلنا ، اورمشرکوں کے مطالبہ پرجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کودوحصوں میں بٹنے کا کہا توکس طرح چاند دوٹکڑوں میں بٹ گیا اوراس کےعلاوہ کئ اورمعجزات بھی سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہيں ۔
اوراسی طرح غیب اورمستقبل کی وہ چيزیں جن کا علم وحی کے علاوہ کسی اورطریقے سے نہیں ہوسکتا ، مثلا : رومیوں کی فارسیوں پرفتح وغیرہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پردلالت کرتی ہیں ۔
ہم اللہ تعالی سے سب کےلیے ھدایت کا سوال کرتے ہيں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات