داؤن لود کریں
0 / 0
659207/04/2001

بائع كے ليے قيمت كى ادائيگى ميں تاخير كرنے والے پر رقم كا اضافہ كرنا جائز نہيں

سوال: 1231

ميں شريعت اسلاميہ كے مطابق قسطوں ميں گاڑياں فروخت كرتا ہوں، يعنى ميں فوائد تو نہيں ليتا ليكن اپنے بچاؤ كے ليے جب كوئى خريدار ادائيگى ميں وقت مقررہ سے تاخير كرے تو ميں اس پر جرمانہ ليتا ہوں، كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ جو زيادہ رقم
لے رہے ہيں وہ گاہك كے ذمہ قرض كى ادائيگى ميں تاخير كے عوض ميں ہے، اور يہ بعينہ
سود ہے، اور اس ليے كہ اہل جاہليت كا يہ وطيرہ تھا كہ جب كوئى مقروض شخص ادائيگى
ميں تاخير كرتا تو قرضہ دينے والا اسے مدت بڑھانے كے عوض رقم بھى زيادہ كرديتا تھا
جب اللہ تعالى نے اس سود كى حرمت كا ذكر كيا تو قرضہ دينے والے كو ادائيگى كى مدت
بغير كسى اضافہ كے زيادہ كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا:

اور اگر كوئى تنگى والا ہو تو اسے
آسانى تك مہلت دينى چاہيے اور صدقہ كرو تو تمہارے ليے بہت ہى بہتر ہے، اگر تم ميں
علم ہے
البقرۃ ( 280 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android