0 / 0

خود كشى كرنے والے كو غسل دينے اور اس كى نماز جنازہ كا حكم

سوال: 12316

كيا خود كشى كرنے والے كو غسل ديا جائےگا اور اس كى نماز جنازہ ادا كى جائےگى ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

خود كشى كرنے والے شخص كو غسل بھى ديا جائےگا اور اس كى نماز جنازہ بھى ادا كى جائےگى اوراسے مسلمانوں كے قبرستان ميں دفن بھى كيا جائے گا، كيونكہ وہ گنہگار تو ہے ليكن كافر نہيں، اس ليے كہ خود كشى كرنا معصيت و نافرمانى ہے نا كہ كفر.

اور اگر كوئى شخص خود كشى كر لے( اللہ تعالى اس سے بچائے ) تو اسے غسل دے كر اسے كفن ديا جائےگا اور اس كى نماز جنازہ ادا كى جائےگى، ليكن امير اور بڑے امام اور اہم لوگوں كو اس كى نماز جنازہ ميں شركت نہيں كرنى چاہيے، تا كہ خود كشى كا سد باب ہو اور اس كا انكار كيا جاسكے، اور لوگ يہ خيال نہ كريں كہ وہ اس كے عمل پر راضى ہيں.

بڑا امام يا حكمران يا قاضى اور جج يا شہر كا ميئر يا گورنر جب اس چيز كے برا ہونے كے اعلان اور اس غلطى كو محسوس كرانے كے ليے اس كا نماز جنازہ ادا نہيں كرےگا تو يہ بہتر اور اچھا ہے، ليكن كچھ مسلمان لوگ اس كى نماز جنازہ ادا كريں.

ماخذ

مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 122 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android