ان کفار کا انجام کیا ہوگا جنہیں اسلام کی دعوت نہیں پہنچی؟۔
ان کفار کا انجام جنہیں اسلام کی دعوت نہیں پہنچی
سوال: 1244
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ تعالی کا یہ عدل وانصاف ہے کہ وہ کسی قوم کو بھی اس وقت تک عذاب نہیں دیتا جب تک کہ ان پر اتمام حجت نہ کرلے اور آپکا رب کسی پر بھی ظلم نہیں کرتا۔
فرمان باری تعالی ہے:
"اور ہم کسی کو بھی اس وقت تک عذاب نہیں دیتے جب تک کہ رسول مبعوث نہ کردیں"
ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اللہ تعالی کا یہ فرمانا کہ:
"اور ہم کسی کو بھی اس وقت تک عذاب نہیں دیتے حتی کہ رسول مبعوث نہ کر دیں"
یہ اپنے عدل کی خبر دی ہے کہ وہ کسی کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتے جب تک کہ اس پر اتمام حجت نہ ہوجائے اور رسول نہ مبعوث کردیا جائے جیسا کہ اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:
"جب بھی اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا تو اس سے جہنم کا داروغہ سوال کرے گا کیا تمہارے پاس ڈرانے والا کوئی نہیں آیا تھا؟ وہ جواب دینگے بیشک آیا تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلادیا اور ہم نے کہا کہ اللہ تعالی نے کچھ بھی نازل نہیں فرمایا، تم بہت بڑی گمراہی میں ہو"۔
اور ایسے ہی اللہ تعالی کا فرمان ہے:
"اور کافرون کے غول کے غول جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے، جب وہ اس کے قریب پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے ان کے لئے کھول دیے جائیں گے اور اسکے نگہبان ان سے سوال کرینگے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے؟ وہ جواب دینگے کہ ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا"
تو جو شخص اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کچھ نہیں سنتا اور نہ ہی اسے صحیح شکل میں دعوت اسلام پہنچی ہے تو اللہ تعالی اس کو کفر پر مرنے کی وجہ سے عذاب نہیں دے گا، تو اگر یہ کہا جائے کہ اس کا انجام اور ٹھکانہ کیا ہوگا تو اس کا جواب یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی اسے آزمائے گا اگر تو اس نے اطاعت کرلی جنت میں داخل ہوگا اور اگر نافرمانی کی تو جہنم میں جائے گا، اور اسکی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے۔
اسود بن سریع رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(قیامت کے دن چار قسم کے لوگ (حجت پکڑیں گے) وہ بہرہ جو کچھ بھی نہیں سنتا ، اور وہ آدمی جو کہ احمق ہے، اور بوڑھا، اور وہ شخص جو کہ وحی نہ آنے کے فترہ میں فوت ہوا، تو بہرہ شخص کہے گا اے اللہ جب اسلام آیا تو میں کچھ بھی سن نہیں سکتا تھا، اور احمق یہ کہے گا اے اللہ اسلام آیا اور بچے مجھے مینگنیاں مارتے تھے اور بوڑھا یہ کہے گا اے اللہ جب اسلام آیا تو میں کچھ بھی نہیں سمجھ سکتا تھا اور جو فترہ میں فوت ہوا وہ کہے گا اے اللہ میرے پاس تیرا رسول ہی نہیں آیا، تو اللہ تعالی ان سے عہد لے گا کہ وہ اس کی اطاعت کرینگے تو ان کی طرف یہ پیغام بھیجا جائے گا کہ آگ میں داخل ہوجاؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر وہ اس میں داخل ہوگئے تو اسے ٹھنڈی اور سلامتی والی پائیں گے)۔
اور ایک روایت میں ہے کہ: (جو اس میں داخل ہوگیا اس پر وہ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوگی اور جو اس میں داخل نہیں ہوگا وہ اس کی طرف کھینچا جائے گا) مسند احمد اور صحیح ابن حبان اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الجامع میں اسے صحیح کہا ہے حدیث نمبر 881
تو ہر وہ شخص جسے اسلام کی دعوت صحیح اور سلیم طریقے سے ملی تو اس پر حجت قائم ہوگئ اور جو اس حال میں مرگیا کہ اسے اسلام کی دعوت نہیں ملی یا پھر اسے صحیح طریقے پر نہیں ملی تو اس کا معاملہ اللہ تعالی کے ذمہ ہے اور وہ اپنی مخلوق کو زیادہ جانتا اور کسی پر ظلم نہیں کرتا اور اللہ تعالی اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد