امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینے والے دین کے داعی کو کس علم کی ضرورت ہوتی ہے؟
دین کی دعوت دینے والے کے لیے ضروری علم
سوال: 126992
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
" امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینے والے دین کے داعی پر علم حاصل کرنا لازم ہے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي
ترجمہ: کہہ دیجیے! یہ میرا راستہ ہے میں اور میرے پیروکار بصیرت پر ہوتے ہوئے اللہ کی طرف بلاتے ہیں۔
علم وہی ہے جو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بیان کیا ہے، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی صحیح احادیث میں بیان فرمایا ہے۔ چنانچہ کتاب و سنت کو اچھی طرح تھام لے، اللہ تعالی کے احکامات اور ممنوعات کو سمجھ لے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا دعوت دینے کا طریقہ اور منہج جان لے، برائی سے کس طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم روکا کرتے تھے یہ بھی سیکھ لے، ایسے ہی صحابہ کرام کا طریقہ بھی جان لے، کتب حدیث سے رجوع کر کے نورِ بصیرت حاصل کرے اور قرآن کریم کا خصوصی مطالعہ کرے، اس حوالے سے علمائے کرام کے اقوال سے رہنمائی لے؛ کیونکہ اہل علم نے اس حوالے سے بہت تفصیلی گفتگو کی ہے اور لازمی امور کی نشاندہی کی ہے۔
دعوتِ دین کے لیے کھڑے ہونے والے شخص کے لیے سابقہ تمام امور کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے تا کہ انسان کے پاس کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مکمل بصیرت ہو، اور تمام امور کی حقیقی صورت حال سے آگاہ ہو، چنانچہ خیر کے کاموں کی دعوت مناسب جگہ پر دے، اور نیکی کا حکم بھی مناسب جگہ پر دے، بصیرت اور علم کی روشنی میں یہ کام کرے تا کہ ایسا نہ ہو کہ کسی برائی سے روکتے ہوئے خود بڑی غلطی میں مبتلا ہو جائے، اور اسی طرح امر بالمعروف بھی اس انداز سے نہ ہو جائے کہ پہلے سے بھی بڑی غلطی پیدا ہو ۔
مطلب یہ ہے کہ: انسان کے پاس اتنا علم ہونا ضروری ہے جس سے تمام چیزوں کی حقیقی صورت حال داعی کے سامنے نکھر جائے۔" ختم شد
"مجموع فتاوى ابن باز" (27/340)
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب