مسلمانوں كے ليے سر كے بال كاٹنے كا حكم كيا ہے، آيا بال كاٹنے كى كوئى حد ہے كہ سر كى ہر جانب سے اتنى ہى لمبائى ميں بال كاٹے جائيں ؟
0 / 0
7,16125/04/2008
كفار سے مشابہت اختياركيے بغير سارے بال برابر كاٹنے جائز ہيں
سوال: 12701
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بال برابر كاٹنا حتى كہ وہ كندھوں يا كانوں تك پہنچ جائيں اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ اگر كفار سے مشابہت ميں محفوظ رہيں، وگرنہ مشابہت حرام ہے، چاہے وہ كسى اصلا مباح كام ميں ہى كيوں نہ ہو.
ليكن سر كے كچھ بال كاٹنا، اور كچھ نہ كاٹنا، يہ جائز نہيں، اور يہى وہ قزع ہے جس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے منع فرمايا ہے، جيسا كہ صحيح بخارى وغيرہ ميں حديث موجود ہے.
اور يہ حكم مرد اور عورت كے ليے عام ہے، جب كفار سے مشابہت نہ ہو، اور اسى طرح مردوں كى عورتوں، اور عورتوں كى مردوں كے ساتھ مشابہت نہ ہوتى ہو تو پھر برابر بال كاٹنےميں كوئى حرج نہيں، اس ليے عورت كو اپنے بال كاٹ كر مردوں كى طرح نہيں كرنے چاہييں.
ماخذ:
الشيخ عبد الكريم الخضير