كيا مسلمان شخص كافر كى بيمار پرسى اور اس كے جنازہ ميں شركت كر سكتا ہے ؟
كافر كى بيمار پرسى اور اس كے جنازہ ميں شركت كرنے كا حكم
سوال: 12718
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ الاسلام ابن تيميۃ رحمہ اللہ تعالى سے نصارى كے پڑوس ميں رہنے والے مسلمانوں كے متعلق دريافت كيا گيا كہ كيا مسلمان شخص كے ليے كسى نصرانى كى بيمار پرسى كرنا جائز ہے؟
اور كيا اس كے مرنے كى حالت ميں اس كے جنازہ ميں شركت كر سكتا ہے؟
اور كيا مسلمانوں ميں سے ايسا فعل كرنے والے پر كوئى گناہ ہے كہ نہيں ؟
تو شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
رب العالمين، سب تعريفات اللہ رب العالمين كے ليے ہيں، اس كے جنازہ ميں شركت نہيں كى جائےگى، ليكن اس كى بيمارى پرسى كرنے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ ہو سكتا ہے ايسا كرنے ميں اس كى اسلام پر تاليف قلب ہو.
اور جب كافر مر جائے تو اس كے ليے آگ واجب ہو جاتى ہے، اس ليے اس كى نماز جنازہ ادا نہيں كى جا سكتى.
واللہ اعلم .
ماخذ:
ديكھيں: الفتاوى الكبرى ( 3 / 6 )