ميں نے عدالت كے ذريعہ خاوند سے خلع طلب كيا،، اور يہ مقدمہ تقريبا دو برس تك چلا،، اور ايك دن ميں اور خاوند دونوں اكٹھے ہوئے اور ہم نے ازدواجى تعلقات قائم كيے،، اور دو ہفتہ بعد عدالت گيا اور مجھے طلاق دے دى،،،
ميں نے سنا ہے كہ طلاق كى شروط ميں شامل ہے كہ طلاق جماع كے بغير طہر ميں ہو،، تو كيا ميرى يہ طلاق جائز ہے،، اور كيا مجھے كسى اور شخص سے شادى كرنے كا حق حاصل ہے،، ؟ اللہ تعالى آپ كى معاونت فرمائے، اور آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
0 / 0
4,33701/05/2010
عدالت كے ذريعہ طلاق دى اور پھر طہر ميں بيوى سے جماع كر ليا تو كيا عورت كو كسى دوسرے سے نكاح كرنے كا حق حاصل ہے
سوال: 127685
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس طہر ميں خاوند نے بيوى سے جماع كيا ہو اس ميں دى گئى طلاق جمہور كے ہاں واقع ہو جاتى ہے، اور بعض اہل علم كہتے ہيں كہ يہ طلاق واقع نہيں ہوگى.
اس ليے كہ طلاق شرعى عدالت كے ذريعہ ہوئى ہے يہ طلاق معتبر ہے، اور آپ كو حق حاصل ہے كہ عدت پورى ہونے كے بعد كسى دوسرے شخص سے شادى كر ليں.
اور اگر آپ كو كسى چيز ميں اشكال ہو تو آپ شرعى عدالت سے رجوع كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب