ايك مسلمان شخص فلميں ڈويلپ ( فوٹو صاف كرنے ) كى دوكان پر ملازم ہے، وہ گاہكوں سے فلميں لے كر فوٹو صاف كرنے كى مشين ميں ركھ كر تصاوير صاف كرتا ہے، كيا اس كى آمدنى حلال ہے يا حرام ؟
تصاوير كى فلميں صاف كرنے كا حكم
سوال: 12786
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ حكم تقسيم كا محتاج ہے:
اگر تو يہ ان تصاوير كى فلموں كى صفائى اور ڈويلپنگ ہے جو لوگوں كى ضرورت ہيں، اور يا عام اور معتبر مصلحت شمار ہوتى ہيں، تو اس وقت ان تصاوير كى فلموں كو دھونا اور صاف كرنے ا پيشہ اختيار كرنا اور اسے آمدنى كا ذريعہ بنانا جائز ہے.
كيونكہ جو ضرورت يا مصلحت عامہ كے ليے مباح ہو، تو جب بھى اس معاملہ كى ضرورت موجود ہو تو سب معاملات اور معاہدوں ميں اس كا لين دين كرنا جائز ہے، كيونكہ جو بعينہ ضرورت كے ليے مباح كر دى جائے اس كى قيمت بھى مباح ہوتى ہے.
اور اس ليے بھى كہ اس قسم كى تصاوير اور اس كے آلات ركھنا لوگوں ميں سے اس پر مجبور ہونے والے اشخاص كى ضرورت پورى كرنا ہے، اور وسائل كے ليے احكام مقاصد ہوتے ہيں، ليكن صرف اسى قدر جس قدر ضرورت پورى ہو اور يا صرف اس سے مصلحت پورى ہوتى ہو، اس قاعدہ پر عمل كرتے ہوئے" ضرورت كو اسى قدر ركھا جائےجس قدر ضرورت ہو"
دوسرى قسم:
تصاوير كى وہ قسم جن كى ضرورت نہيں ہوتى اور نہ ہى مصلحت عامہ كا تقاضا ہوتا ہے، تو اس قسم كى تصاوير ميں راجح يہى ہے كہ يہ تصاوير حرام ہيں، ان تصاوير كو بنانا جائز نہيں، تو اس بنا پر ان تصاوير كى فلميں صاف كرنا بھى حرام ہونگى.
ديكھيں: احكام التصاوير تاليف محمد واصل صفحہ نمبر ( 602 ).
تصاوير كشى كرنے والے مصور كى آمدنى اور كمائى كے متعلق تفاصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 3243 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات