ميرى ايك بيوى سے آٹھ بچياں ہيں، اور ميرى ايك سالى ميرى بيوى سے پندرہ برس چھوٹى ہے ميرى ساس كا ايك شخص نے دودھ پيا تو وہ اس كا رضاعى بھائى ہوا، ليكن مجھے مشكل يہ درپيش ہے كہ ميرى بيٹياں كہتى ہيں وہ ہمارا رضاعى ماموں ہے، اور وہ اس سے پردہ نہيں كرتيں، ليكن ميں انہيں روكتا ہوں اور وہ انكار كر ديتى ہيں، برائے مہربانى اس كے متعلق معلومات فراہم كريں.
0 / 0
4,96030/01/2010
آپ كى ساس كا دودھ پينے والا شخص آپ كى اولاد كا ماموں ہو گا
سوال: 128211
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر مذكورہ شخص نے آپ كى ساس كا يا پھر آپ كے سسر كى دوسرى بيوى جبكہ وہ آپ كے سسر كے نكاح ميں ہى ہو اس كا پانچ رضاعت يا اس سے زيادہ دو برس كى عمر كے اندر اندر دودھ پيا ہے تو وہ آپ كى بيٹيوں كا رضاعى ماموں ہو گا.
اس طرح وہ اس شخص سے باقى محرم مردوں كى طرح پردہ نہيں كرينگى، اور اس كے ساتھ خلوت بھى كر سكتى ہيں.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” رضاعت سے بھى وہى حرام ہو جاتا ہے جو نسب سے حرام ہوتا ہے ”
متفق عليہ.
يہ اس صورت ميں ہے جب اس كے ساتھ خلوت كرنے ميں كوئى شك و فتنہ اور خرابى پيدا ہونے كا انديشہ نہ ہو ” انتہى .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب