داؤن لود کریں
0 / 0
112513/02/2009

قرآن پاک کی تلاوت کا مقصد تدبر اور عمل ہے۔

سوال: 128650

ایک شخص الحمدللہ بہت ہی اچھے انداز میں تلاوت کر سکتا ہے، تو ایسے شخص کے لیے خود سے تلاوت کرنا افضل ہے یا کسی کی ریکارڈ کردہ تلاوت  کو سننا  افضل ہے؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

"ایسے شخص کے لیے وہ عمل بہتر ہے جس سے اس  کے دل کی اصلاح ہو، جس چیز کا اثر زیادہ ہوتا ہے چاہے وہ تلاوت ہے یا تلاوت سننا  ؛ وہی عمل کرے؛ کیونکہ  قرآن کریم کی تلاوت کا مقصد  غور و فکر  اور قرآن کریم کے معنی کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
 كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ  ترجمہ: یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے یہ بابرکت ہے، تاکہ وہ اس کی آیات پر غور و فکر کریں اور عقل والے نصیحت حاصل کریں۔[ص: 29]  

اسی طرح فرمایا:
 إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ
 ترجمہ: یقیناً یہ قرآن اسی عمل کی جانب رہنمائی کرتا ہے جو ٹھوس ترین ہوتا ہے۔ [بنی اسرائیل: 9]  
ایسے ہی فرمایا:
 قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ 
 ترجمہ: کہہ دو: یہ ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے۔ [فصلت: 44]  "

" مجموع فتاوى ابن باز" (24/363)

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android