0 / 0

زراعتى كمپنيوں اور ڈيرى فارم كى زكاۃ

سوال: 12927

ميں ايك ڈيرى فارم كا مالك ہوں، تو كيا اس منصوبے پر جس ميں گائيں شامل ہيں پر زكاۃ ہو گى، يا كہ زكاۃ صرف اس سے حاصل ہونے والى رقم ميں ہے، جيسا كہ جائداد اور گاڑيوں كى سرمايہ كارى ميں ہوتا ہے، اور ہم حصص والى زراعتى كمپنيوں اور ڈيرى فارم وغيرہ كى زكاۃ كس طرح ادا كريں، يہ علم ميں رہے كہ اس كے حصص ماركيٹ ميں متداول ہيں ؟
اللہ تعالى آپ كو توفيق سے نوازے، اور آپ پر احسان كرے، اور آپ كى غلطياں دور كرے.

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس منصوبے سے حاصل ہونے والى رقم پر زكاۃ واجب ہو گى، جب رقم نصاب كو پہنچ جائے اور اس پر سال مكمل ہو جائے تو اس ميں سے اڑھائى فيصد كے حساب سے زكاۃ نكالى جائے گى.

اور اسى طرح زراعتى اور ڈيرى فارم كے حصص سے حاصل ہونے والى رقم پر زكاۃ ہو گى، اگر يہ حصص صرف سرمايہ كارى كے ليے ہيں، ليكن اگر يہ حصص تجارت كے ليے ہوں تو پھر ان حصص اور اس كے منافع دونوں ميں زكاۃ واجب ہو گى.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل ا ور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں برسائے.

ماخذ

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ماخوذ از مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1795 ) صفحہ نمبر ( 42 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android