ميں ايك ڈيرى فارم كا مالك ہوں، تو كيا اس منصوبے پر جس ميں گائيں شامل ہيں پر زكاۃ ہو گى، يا كہ زكاۃ صرف اس سے حاصل ہونے والى رقم ميں ہے، جيسا كہ جائداد اور گاڑيوں كى سرمايہ كارى ميں ہوتا ہے، اور ہم حصص والى زراعتى كمپنيوں اور ڈيرى فارم وغيرہ كى زكاۃ كس طرح ادا كريں، يہ علم ميں رہے كہ اس كے حصص ماركيٹ ميں متداول ہيں ؟
اللہ تعالى آپ كو توفيق سے نوازے، اور آپ پر احسان كرے، اور آپ كى غلطياں دور كرے.
0 / 0
4,65511/04/2006
زراعتى كمپنيوں اور ڈيرى فارم كى زكاۃ
سوال: 12927
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس منصوبے سے حاصل ہونے والى رقم پر زكاۃ واجب ہو گى، جب رقم نصاب كو پہنچ جائے اور اس پر سال مكمل ہو جائے تو اس ميں سے اڑھائى فيصد كے حساب سے زكاۃ نكالى جائے گى.
اور اسى طرح زراعتى اور ڈيرى فارم كے حصص سے حاصل ہونے والى رقم پر زكاۃ ہو گى، اگر يہ حصص صرف سرمايہ كارى كے ليے ہيں، ليكن اگر يہ حصص تجارت كے ليے ہوں تو پھر ان حصص اور اس كے منافع دونوں ميں زكاۃ واجب ہو گى.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل ا ور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں برسائے.
ماخذ:
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ماخوذ از مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1795 ) صفحہ نمبر ( 42 )