برائے مہربانى ميرى بيوى اور دو ماہ كے بچے كو بچانے كے ليے نصيحت فرمائيں:
مشكل يہ ہے كہ ميں نے اپنى بيوى سے گھر كے بعض معاملات ميں بات چيت كے دوران يہ كہہ ديا كہ ” اللہ كى قسم تم مجھ سے مرتبط نہيں ہو ” يہ بات ميں نے دو بارہ كہى اور ميں شديد غصہ كى حالت ميں تھا، مجھے پتہ نہيں ميں نے يہ بات كيسے كہہ دى، ميں اسے يہ كہنا نہيں چاہتا تھا.
مشكل يہ ہے كہ يہ بات اس حد تك زيادہ نہ جاتى، ليكن جس چيز نے اسے اور بڑھا ديا وہ يہ كہ وہ يہ بات چيت ريكارڈ كر رہى تھى ميں نے يہ بات امام مسجد كے سامنے پيش كى تو اس نے كہا: ميں نے اسے دو بار طلاق دى ہے، اور ہميں دوبارہ نكاح كرنا چاہيے.
ميرے سسرال والوں نے امور كو مشكل كر ديا ہے اور وہ اس كى مجھ سے دوبارہ شادى نہيں كرنا چاہتے، اور وہ خود بھى اپنے متعلق كوئى فيصلہ نہيں كر سكتى، كيونكہ وہ ان كے ماتحت ہے، برائے مہربانى آپ ميرا تعاون فرمائيں، كيونكہ خاوند اور بيوى كى ہى مشكل نہيں، بلكہ يہ تو ايك بچى جس كى عمر ابھى دو ماہ ہے كى بھى مشكل ہے.
بيوى كو كہا كہ تم مجھ سے مرتبط نہيں ہو
سوال: 129652
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ميرى رائے يہ ہے كہ يہ چيز خاوند كى نيت پر منحصر ہے كيونكہ يہ الفاظ كنايہ ميں شامل ہوتے ہيں، اور كنايہ كا انحصار نيت پر ہے، اس ليے اگر يہ شخص طلاق نہيں چاہتا تھا تو طلاق واقع نہيں ہوئى، كيونكہ اس طرح كے تعلقات اور اس كے مشابہ بہت سارے ازدواجى تعلقات كے ساتھ اور اخوت كے ساتھ كنايہ ہوتے ہيں، اور پرانى دوستى كے ساتھ بھى، اور ہميشہ احتمال والے مقارنہ اور موازنہ سے.
اس ليے جب اس ميں احتمال پايا جاتا ہے تو يہ قسم اٹھانے والے كى نيت پر لوٹےگا، اگر تو وہ اس سے صريح طلاق كى نيت ركھتا تھا تو پھر ايك طلاق ہوگئى، اور دوسرى بار اس نے جو كہا وہ پہلے كى تاكيد ہے اس سے كچھ واقع نہيں ہوگا، اور اگر وہ اس سے وہ دوسرى طلاق كى نيت ركھتا تھا تو دوسرى طلاق واقع ہو گئى.
فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين رحمہ اللہ .
ماخذ:
فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين رحمہ اللہ