كچھ پائلٹوں كو وطن كى سرحد پر پٹرولنگ كرنے كا آرڈر ديا جاتا ہے جہاں جنگ ہو رہى ہوتى ہے، يا پھر امن و امان كى حالت خراب ہو، اور جہاز چھ گھنٹے مسلسل اڑانا پڑتا ہے، يا اس سے بھى زيادہ دو حصوں ميں، اور بعض اوقات پائلٹ اسے اس سے بھى زيادہ اضافى كام كرنا پڑتا ہے جس كے ليے بہت زيادہ جدوجھد اور كوشش كرنا پڑتى ہے، پائلٹ كو يہ مہم سر كرنے كے ليے اور وطن كے امن و امان كا خيال ركھنے اور لوگوں كى جان و مال كى حفاظت كے ليے يہ سب كچھ كرنا پڑتا ہے، كيا ان كے ليے روزہ چھوڑنا جائز ہے، اور كيا يہ ان كے ليے عذر تسليم كيا جائيگا ؟
پٹرولنگ كرنے والے پائلٹ كا روزہ نہ ركھنا
سوال: 129788
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
جس پائلٹ كى ڈيوٹى سرحد پر لگى ہو اور يہ جگہ اس كى رہائش كى جگہ سے سفر والى مسافت پر ہو جو اسى كلو ميٹر تقريبا ہوتى ہے تو اس كے ليے شہر سے جانے كے وقت توڑنا جائز ہے، اور اگر جہاز اڑانے سے قبل روزہ كھولنے كى ضرورت پيش آئے تو بھى اس ميں كوئى حرج نہيں.
دوم:
جو اس مسافت سے كم ہو اور اسے پٹرولنگ ضرور كرنى ہے؛ تا كہ عام لوگوں كى صلحت كى حفاظت كى جائے، اور وہ مہم كم روزہ ركھ سكنے كى حالت ميں پورى نہيں كر سكتا تو پھر مصلحت كو مدنظر ركھتے ہوئے اور خرابى كو دور كرتے ہوئے اس كے ليے روزہ كھولنا جائز ہوگا.
سوم:
ان ميں سے جو كوئى بھى اپنى رہائش پر دن كے وقت واپس آ جائے اور وہ دوبارہ اپنى اس ڈيوٹى پر نہيں جائيگا تو اس پر واجب ہے كہ وہ باقى سارا دن بغير كھائے پيئے گزارے.
چہارم:
ان سب پر ان ايام كى قضاء ہوگى جن ميں روزہ نہيں ركھا تھا ”
اللہ تعالى ہى توفيق نصيب كرنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور انكى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے ” انتہى
مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى سعودى عرب.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد العزيز بن محمد آل شيخ.
الشيخ صالح فوزان الفوزان.
ماخذ:
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 141 )