ميں نے اپنى بيوى كو كہا كہ اگر تم نے گاڑى ڈرائيو كى تو تمہيں طلاق” ميرے خيال ميں تھا كہ ميں گاڑى نہيں چلاوں گا، تو كيا اگر ميں نے گاڑى چلائى تو كفارہ لازم آئيگا يا كہ طلاق ہو جائيگى ؟
خاوند نے بيوى كو كہا كہ اگر ميں نے تمہارى گاڑى چلائى تو تمہيں طلاق
سوال: 130335
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كا اپنى بيوى كو يہ كہنا: اگر گاڑى چلائى تو تمہيں طلاق ” يہ شرط پر معلق طلاق ہے، اور جمہور فقھاء كرام كے ہاں شرط واقع ہوجانے پر طلاق ہو جاتى ہے، اس ليے جب آپ نے اپنى بيوى كى گاڑى چلائى تو ايك طلاق ہو جائيگى.
اور بعض اہل علم كہتے ہيں كہ اس ميں تفصيل اور يہ نيت پر منحصر ہے، اگر تو طلاق كا ارادہ تھا تو پھر طلاق ہو جائيگى اور اگر طلاق كا ارادہ نہ تھا ليكن مثال كے طور پر آپ نے اپنے آپ كو اس فعل سے روكنا چاہا تو آپ كو قسم توڑنے كى صورت ميں كفارہ لازم ہوگا، اور وہ دس مسكينوں كو كھانا دينا يا پھر دس مسكينوں كو لباس دينا، اور اگر يہ نہ پائے تو تين روزے ركھنا.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے بھى يہى اختيار كيا ہے اور ہمارے ہاں ويب سائٹ پر بھى يہى راجح ہے.
اس بنا پر اگر تو آپ كى نيت ميں گاڑى چلانے ميں طلاق كى نيت نہ تھى بلكہ آپ اپنے آپ كو اس سے روكنا چاہتے تھے تو اگر آپ گاڑى پر سوار ہوں تو آپ پر قسم كا كفارہ لازم آئيگا.
آپ كو چاہيے كہ آپ طلاق كے الفاظ استعمال كرنے سے اجتناب كريں، ہو سكتا ہے آپ اپنى بيوى كو طلاق ہى دے بيٹھيں اور طلاق كے الفاظ جلد نكالنے كى بنا پر آپ اس ازدواجى تعلقات كو ختم كرنے كا سبب بن جائيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب