اگر كوئى شخص اعتكاف كى حالت ميں ہو تو كيا وہ اپنے گھر والوں كو سحرى كے بيدار كرنے جا سكتا ہے كيونكہ گھر ميں كوئى نہيں، اور اگر ايسا كرے تو كيا يہ اعتكاف كى شروط كے مخالف ہوگا ؟
اعتكاف كى حالت ميں مسجد سے نكل كر گھر والوں كى سحرى كے ليے بيدار كرنے جانے كا حكم
سوال: 130626
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس شخص نے اعتكاف شروع كر ديا تو اس كے ليے اپنے اعتكاف كى جگہ سے بغير شديد ضرورت كے باہر نكلنا جائز نہيں، اور يہ ضرورت ايسى ہو جس كے بغير كوئى چارہ نہ ہو، مثلا اگر مسجد ميں بيت الخلاء نہ ہوں تو قضائے حاجت كے ليے باہر جانا، اور ضروريات زندگى كھانا پينا لانے كے ليے اگر كوئى دوسرا نہيں تو وہ خود لا سكتا ہے.
اور اگر گھر والے خود نيند سے بيدار نہيں ہوسكتے تو پھر انہيں بيدار كرنے كے ليے جانے ميں كوئى حرج نہيں تا كہ سحرى تيار كريں اور نماز فجر كى ادائيگى بھى، ليكن شرط يہ ہے كہ انہيں بيدار كرنے والا كوئى اور نہ ہو؛ كيونكہ يہ خير و بھلائى ہے امر بالمعروف ميں شامل ہوتا ہے.
اور يہ اصول ہے كہ جس كام كے بغير واجب پورا نہ ہوتا ہو تو وہ كام بھى واجب ہوگا، ليكن گھر والوں كى بيدار كرنے كے بعد وہ گھر ميں نہ ٹھرے بلكہ فورا مسجد ميں واپس آ جائے.
اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد العزيز آل شيخ.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ صالح الفوزان.
الشيخ بكر ابو زيد.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 320 )