مجھے ایک حدیث بذریعہ ایمیل موصول ہوئی ہے، میں اس حدیث کے صحیح ہونے کے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں، پیغام کا متن کچھ یوں تھا: ایک ایسی حدیث قدسی جس سے رونگٹے کھڑے ہو جائیں، اس سے خالق کی عظمت عیاں ہوتی ہے، اس میں اللہ تعالی فرماتا ہے۔ (اے ابن آدم! میں نے تجھے تیری ماں کے پیٹ میں پیدا کیا اور تیرے چہرے پر پردہ ڈالا تاکہ تو رحم سے متنفر نہ ہو جائے اور میں نے تیرا چہرہ تیری ماں کی پیٹھ کی طرف کر دیا تاکہ کھانے کی بو تجھے تنگ نہ کرے۔ تمہاری دائیں طرف تکیہ لگایا اور بائیں طرف بھی تکیہ لگایا ، تمہاری دائیں طرف کا تکیہ جگر اور بائیں طرف کا تکیہ تلی کو بنایا، اور میں نے تمہیں تمہاری ماں کے پیٹ میں کھڑا ہونا اور بیٹھنا سکھایا ، یہ کام میرے سوا کوئی اور کر سکتا ہے؟۔ پس جب تمہارا وقت پورا ہو گیا اور میں نے رحموں کے ذمہ دار فرشتے کو وحی کی کہ تجھے نکالے، تو اس نے تجھے اپنے بازو کے ایک پر پہ اٹھا کر نکالا، تیرے پاس کاٹنے کو کوئی دانت نہیں تھے۔ نہ پکڑنے کے قابل ہاتھ تھے، نہ چلنے کے لائق پاؤ تھے، لہذا میں نے تیرے لیے تیری والدہ کے سینے میں دو رگیں چلا دیں جن کے اندر سردیوں میں خالص اور گرم دودھ جبکہ گرمیوں میں ٹھنڈا دودھ جاری کیا، اور میں نے تیری محبت تیرے والدین کے دلوں میں ڈالی تو وہ اس وقت تک سیر نہ ہوتے تھے جب تک تو سیر نہ ہو جائے، وہ اس وقت تک نہیں سوتے جب تک تو نہ سو جائے ، پس جب تیری کمر مضبوط ہو گئی اور تیرا زورِ بازو انتہا کو پہنچ گیا تو توں نے تنہائی میں گناہوں کے ذریعے میرا مقابلہ کرنا شروع کر دیا اور تجھے مجھ سے شرم نہیں آئی۔ لیکن اس کے باوجود اگر تو نے مجھے پکارا تو میں نے تیری پکار کو سنا، اور اگر توں نے مجھ سے مانگا تو میں نے تجھے عطا کیا ، اور اگر توں نے توبہ کی تو میں تیری توبہ بھی قبول کروں گا۔)