ميرے اور بيوى كے مابين جھگڑا ہو گيا كيونكہ بيوى كى آواز باہر گئى تھى، ميں مكمل غصہ كى حالت ميں تھا تو اسے كہنے لگا: اگر تو نے دوبارہ ايسا كيا تو يہ ہمارے مابين عليحدگى ہوگى، ميں نے جب يہ كہا تو ميرا ارادہ نہ تھا، بلكہ ميں نے تو اسے ڈرانا چاہا، اور اب تك اس نے ايسا نہيں كيا اس كا حكم كيا ہے ؟
0 / 0
4,40118/04/2010
بيوى كو كہا اگر تو نے دوبارہ آواز بلند كى تو يہ ہمارے درميان عليحدگى ہو گى
سوال: 131059
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
لفظ فراق اور عليحدگى جمہور علماء كے ہاں طلاق كے كنايہ والے الفاظ ميں شامل ہوتا ہے، اس ليے اس سے اس وقت تك طلاق واقع نہيں ہو گى جب تك طلاق كى نيت نہ ہو.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 7 / 294 ).
اگر معاملہ ايسے ہى ہے جيسا آپ بيان كر رہے ہيں كہ آپ نے بيوى كو ڈرانا چاہا تھا اور طلاق كا ارادہ نہ تھا تو اگر وہ آواز بلند كر بھى لے تو بھى اسے طلاق نہيں ہوگى.
مزيد آپ سوال نمبر (85575 ) اور (82400 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ كو چاہيے كہ طلاق كا لفظ زبان سے نكالنے سے اجتناب كريں، اور غصہ اور جھگڑے كے وقت بھى اس كے استعمال سے بچيں، كيونكہ اس ميں ازدواجى زندگى كو خطرہ پيدا ہو سكتا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات