ہمارے ہاں كہا جاتا ہے كہ: جب اللہ تعالى كسى بندے كى ضرورت پورى كرے تو وہ روزے ركھے اس روزے كى كيفيت كيا ہے ؟
اللہ ضروريات پورى كرے تو كيا روزہ ركھنا مشروع ہے ؟
سوال: 131898
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ضروريات پورى كرنے كے ليے روزہ ركھنا بدعت ہے اس كى كوئى دليل نہيں ملتى، بلكہ انسان كو چاہيے كہ وہ نفلى عبادات كے ذريعہ اللہ كا قرب حاصل كرے؛ اور اللہ كى اطاعت كرتے ہوئے اللہ سبحانہ و تعالى كى رضامندى حاصل كرے، اور اس ميں وہ اللہ كے ليے اخلاص عمل كى ني تركھے نا كہ دنياوى مقاصد كى نيت.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ جن لوگوں كى دعاء رد نہيں كى جاتى ان ميں وہ روزے دار شخص بھى شامل ہے جب افطارى كرتا ہے تو اس وقت اس كى دعا قبول ہوتى ہے “
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور انكى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے” انتہى
مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ صالح الفوزان.
الشيخ بكر ابو زيد.
ماخذ:
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ المجموعۃ الثانيۃ ( 9 / 292 )