کیا سکرات الموت کی سختی سے گناہوں میں کمی ہوتی ہے؟ اسی طرح بیماری سے بھی گناہوں میں کمی آتی ہے؟ وضاحت فرما دیں۔
کیا سکرات الموت سے بھی گناہوں میں کمی ہوتی ہے؟
سوال: 13210
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جی ہاں، انسان کو کوئی بیماری، تنگی، پریشانی یا غم بلکہ اگر کوئی کانٹا بھی چبھے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے، پھر اگر انسان اس تکلیف پر صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے تو پھر گناہ مٹنے کے ساتھ ساتھ صبر کا اجر بھی ملتا ہے، اب اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ تکلیف موت کے وقت ہو یا موت سے پہلے، اس لیے ہر قسم کی تکلیف مومن کے لیے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے، اس کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے کہ:
وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ
ترجمہ: اور جو بھی تمہیں مصیبت پہنچے تو وہ تمہارے اپنے کیے ہوئے افعال کی وجہ ہے، اور اللہ بہت سے افعال ویسے ہی معاف فرما دیتا ہے۔[الشورى: 30]
چنانچہ اگر پہنچنے والی مصیبت ہمارے اپنے کرتوت کی وجہ سے ہے تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تکلیف ہمارے برے افعال کا کفارہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی یہی فرمایا ہے کہ: (کسی بھی مومن کو کوئی پریشانی یا غم پہنچے حتی کہ کانٹا بھی چبھے تو اللہ تعالی اس کی وجہ سے اس کے گناہ مٹاتا ہے۔)
ماخذ:
الفتاوى الجامعة للمرأة المسلمة از الشیخ ابن عثیمین: (3/1138)