كيا گنچے پن والے شخص كے ليے بال لگوانے جائز ہيں؛ كيونكہ بعض لوگ گنجے پن سے اذيت محسوس كرتے ہيں، اور خاص كر جب چھوٹى عمر ميں ہى ايسا ہو ؟
گنجے پن كى بنا پر سر كے بال لگوانے كا حكم
سوال: 13215
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
سر كے پچھلے حصہ سے بال لے كر زخمى حصہ پر بال لگانے كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" جى ہاں جائز ہيں؛ كيونكہ يہ اللہ تعالى كى پيدا كردہ صورت كو واپس لانے، اور عيب كو ختم كرنے كے باب ميں شامل ہوتا ہے، نہ كہ خوبصورتى يا اللہ كى پيدا كردہ صورت ميں زيادتى كے باب ميں، اس ليے يہ تغير خلق اللہ ميں شامل نہيں ہوگا، بلكہ نقص كو پورا كرنے اور عيب ختم كرنے ميں شامل ہو گا.
اور حديث ميں بيان كردہ تين افراد كا قصہ كسى پر بھى مخفى نہيں، جن ميں ايك شخص گنجا بھى تھا، جب ميں ہے كہ اس شخص نے يہ بتايا كہ مجھے يہ پسند ہے كہ اللہ تعالى اس كے بال واپس كر دے اور اس كا گنجا پن ختم كر دے، تو فرشتے نےاس كے سر پر ہاتھ پھيرا اور اللہ تعالى نے اس كے بال واپس كر ديے، اور اسے بہت اچھے بال ديے گئے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 3464 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2964 ).
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى علماء بلد الحرام صفحہ ( 1185 )