کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نکاح کی بھی نماز ہوتی ہے، جسے نکاح کے نوافل کہتے ہیں، یہ نفل ہم بستری سے پہلے پڑھے جاتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ پہلے آپ دو رکعت نماز پڑھیں اور اس کے بعد ہم بستری کریں۔ اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں، آپ کا بہت شکریہ۔
"اس حوالے سے بعض صحابہ کرام کے بارے میں کچھ آثار ملتے ہیں کہ انہوں نے ہم بستری سے پہلے دو رکعت نماز ادا کی ہے، تاہم اس کے بارے میں کوئی مرفوع صحیح روایت نہیں ہے ۔ چنانچہ اگر کوئی شخص دو رکعت پڑھ لیتا ہے جیسے کہ بعض سلف صالحین سے منقول ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اگر کوئی نہیں پڑھتا تو پھر بھی کوئی حرج نہیں ہے، دونوں عمل ہی جائز ہیں۔ مجھے اس بارے میں کسی مرفوع صحیح حدیث کا علم نہیں ہے۔" ختم شد
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
فتاوی نور علی الدرب: (3/1601)
واللہ اعلم