اگر ڈاكٹر مريضوں كا علاج كر كے تھك جائے تو كيا وہ عام حالت ميں روزہ توڑ سكتا ہے ؟
اور اگر سرجرى آپريشن لمبا ہو تو كيا حكم ہوگا، اور كيا فرسٹ ايڈ ميں حكم مختلف ہوگا ؟
0 / 0
6,58017/08/2010
اگر ڈاكٹر مريضوں كا علاج كر كے تھك جائے تو روزہ توڑ سكتا ہے يا نہيں ؟
سوال: 132438
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
" مريض كے علاج كے ليے ڈاكٹر روزہ نہيں چھوڑ سكتا ہاں يہ اور بات ہے كہ اگر مريض كى حالت خطرناك ہو اور اس كے علاج كے ليے روزہ توڑنے كى ضرورت ہو تو اس حالت ميں ڈاكٹر روزہ توڑ سكتا ہے؛ كيونكہ ايك جان كو ہلاك ہونے سے بچانا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ صالح الفوزان.
الشيخ عبد العزيز آل شيخ.
اشيخ بكر ابو زيد.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوثا العلميۃ والافتاء المجموعۃ الثانيۃ ( 9 / 203 )