یتیم کے ولی کوکس وقت یتیم کا مال سپرد کرنا جائز ہوگا ؟
یتیموں کوان کا مال کب دیا جائے
سوال: 13262
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
یتیم کے ولی کے لیے اس وقت تک مال یتیم کے سپرد کرنا جائزنہیں جب تک کہ اس میں رشد وعقل نہ دیکھ لے ، یعنی جب جب یتیم حسن تصرف کرنے لگے اورمال کو حرام میں خرچ نہ کرے تواس کے سپرد کردینا چاہیے ، یہ نہیں کہ یتیم کے بالغ ہوتے ہی مال اس کے سپرد کردیا جائے ، بلکہ بلوغت کے بعد جب تک اس میں حسن تصرف اورہوشیاری وپختگی نہ دیکھی جائے مال اس کے سپرد نہيں کرنا چاہیے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :
اوریتیموں کو ان کے بالغ ہونے تک سدھارتے رہو اورآزماتے رہو پھر اگر تم ان میں ہوشیاری اورحسن تدبیر پاؤ تو انہيں ان کے مال سونپ دو
یتیم کی بلوغت اس وقت ہوتی ہے جب مندرجہ ذيل اشیاء میں سے کوئي ایک پیدا ہوجائے : زيرناف بالوں کااگنا ، عمر کا پندرہ برس ہونا ، سوتے یا بیداری کی حالت میں منی کا انزال ہونا ۔
عورت کی بلوغت کی علامات بھی مرد جیسی ہی ہیں لیکن اس میں دو چيزیں زائد ہونگی اگر ان میں سے کوئي ایک پیدا ہوجائے، اگر اسے حیض آجائے یا حمل ہوجائے توعورت بالغہ ہوگي ۔
کتاب المقنع میں ہے کہ :
( احتلام یا پندرہ برس عمر کا مکمل ہوجانا یا زيرناف سخت بال اگنے سے بلوغت ہوجاتی ہے اورلڑکی میں دو چيز اورزيادہ ہونگي وہ حمل ہونے اورحيض آنے کی صورت میں بالغ شمارہوگي اورحمل اس کے انزال ہونے کی دلیل ہے ) دیکھیں : المقنع ( 2 / 139 ) ۔ .
ماخذ:
الشیخ محمد بن ابراھیم : دیکھیں فتاوی الجامعہ للمراۃ المسلمۃ ( 3 / 1129 ) ۔