میں الحمدللہ قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہوں، اور جس وقت قرآن کریم میں اہل ایمان کی صفات کا ذکر آتا ہے تو میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی مجھے ان میں شامل فرما دے، اور جب کافروں اور منافقین کی صفات یا ان کے انجام کا ذکر آتا ہے تو میں اللہ تعالی سے پناہ طلب کرتا ہوں کہ اللہ تعالی مجھے ان میں شامل فرما دے، تو کیا دعا مانگنے کے بعد مجھ پر دوبارہ سے بسم اللہ پڑھنا لازم ہو گا؟ یا اس کے بغیر ہی اپنی تلاوت کا تسلسل جاری رکھوں گا؟ اور یہ بھی بتلائیں کہ کیا دعا کے لیے تلاوت روکنا جائز ہے؟
"یہ عمل کرنا جائز ہے؛ کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسا کیا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نماز تہجد میں جب وعید والی آیات پر پہنچتے تو تعوذ پڑھتے، اور جب رحمت والی آیات سے گزرتے تو اپنے رب سے رحمت طلب کرتے تھے۔ لہذا اس عمل میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بلکہ رات کی نماز میں یہ عمل مستحب ہے، اسی طرح دن کی نمازوں میں بھی مستحب ہے، ایسے ہی نماز سے ہٹ کر جب قرآن کریم کی تلاوت کی جا رہی ہو تو اس وقت بھی دعا کی جا سکتی ہے، یہ سب مستحب اعمال ہیں، دعا کے بعد دوبارہ تلاوت کے آغاز پر بسم اللہ یا تعوذ پڑھنا لازم نہیں ہے، بلکہ جب دعا کی جگہ آئے تو آپ دعا کریں اور پھر تلاوت وہیں سے شروع کر دیں، دوبارہ تعوذ یا تسمیہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ اس وقت ہے جب آپ اکیلے نفل نماز پڑھ رہے ہوں۔
لیکن اگر آپ فرض نماز پڑھ رہے ہوں تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے فرائض میں یہ ثابت نہیں ہے کہ آپ نے فرائض میں یہ عمل سر انجام دیا ہو ، اسی طرح جب آپ مقتدی ہوں تو اس وقت بھی امام کی تلاوت غور سے سنیں گے اور خاموش رہیں گے، چنانچہ جب امام جہری نماز میں بلند آواز سے تلاوت کر رہا ہوں تو غور سے تلاوت سنیں ۔ اور سری فرض نمازوں میں آپ سورت فاتحہ کے ساتھ جو آپ کو یاد ہو قرآن کریم کی تلاوت کریں ، نفل نماز میں مانگی جانے والی دعائیں فرضوں میں نہیں کریں گے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے فرض نمازوں میں یہ عمل ثابت نہیں ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ -واللہ اعلم- نماز مختصر رہے، زیادہ لمبی نہ ہو اور لوگوں کے لیے آسانی ہو؛ کیونکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہر رحمت کی آیت اور وعید کی آیت پر اللہ تعالی سے دعا کریں تو نماز بہت لمبی ہو جائے گی، اور لوگوں کے لیے مشقت ہو گی، چنانچہ یہ بھی اللہ تعالی کی رحمت ، احسان اور اس کا کرم ہے کہ فرض نمازوں میں دعا کرنے کو شریعت کا حصہ نہیں بنایا تا کہ تلاوت تسلسل کے ساتھ ہو، اور نماز بہت زیادہ لمبی نہ ہو جائے، تاہم نفل، یا تہجد، یا قیام اللیل اور نماز اشراق سمیت دیگر نوافل میں دعا کر سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ مانگنے کی اجازت ہے۔" ختم شد
واللہ اعلم