اگر امام يا مقتدى سورۃ فاتحہ پڑھنى بھول جائے تو حكم كيا ہے ؟
اگر امام يا مقتدى سورۃ فاتحہ بھول جائے تو كيا كرے ؟
سوال: 13498
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
سوال نمبر (10995 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے كہ سورۃ فاتحہ نماز كے اركان ميں سےايك ركن ہے، اس كے بغير نماز نہيں ہوتى، اور امام اور مقتدى اور منفرد پر جھرى اور سرى نمازوں ميں سورۃ فاتحہ پڑھنى واجب ہے.
دوم:
اگر امام پہلى ركعت ميں سورۃ فاتحہ پڑھنى بھول جائے اور اسے دوسرى ركعت ميں كھڑے ہو كر ياد آئے تو پھر يہ دوسرى ركعت اس كى پہلى ركعت ہو گى، تو اس بنا پر وہ اس ركعت كے عوض جس ميں سورۃ فاتحہ ترك كى تھى ايك ركعت اور ادا كرے گا.
ليكن مقتدى اس ميں امام كى متابعت نہيں كرے گا بلكہ وہ تشھد ميں بيٹھ كر امام كے ساتھ ہى سلام پھيرےگا.
ليكن اگر مقتدى سورۃ فاتحہ ترك كرتا ہے تو جو مقتدى كے ليے سورۃ فاتحہ كى قرآت نہيں سمجھتا اس كے ليے معاملہ واضح ہے، كہ اس پر كچھ نہيں.
اور جو يہ كہتا ہے كہ مقتدى كے ليے سورۃ فاتحہ پڑھنى ضرورى ہے تو اگر مقتدى بھول جائے تو وہ امام كى سلام كے بعد ايك ركعت اور ادا كرے گا، ليكن اگر وہ مكمل نہيں كرسكا اور امام ركوع ميں چلا گيا تو وہ مكمل كيے بغير ہى ركوع ميں چلا جائے تو اس حالت ميں اس سے ساقط ہو جائيگى. يعنى مقتدى سے پہلى ركعت ميں.
فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ لقاءات الباب القتوح ( 51 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات