كيا روزے دار كے ليے دانتوں كے ڈاكٹر كے پاس جانا جائز ہے ؟ كيونكہ ميرے دانت ضرورى علاج كے محتاج ہيں ؟
اور اگر ميں روزے كى حالت ميں دانتوں كے ڈاكٹر كے پاس ہوں اور ميرے حلق ميں كچھ چلا جائے اور بغير قصد كے اسے نگل لوں تو مجھ پركيا لازم آتا ہے ؟
روزے كى حالت ميں دانت كا علاج كروانا
سوال: 13767
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا:
جس كسى انسان كے دانت ميں درد ہو اور وہ ڈاكٹر كے پاس جائے اور اس نے دانتوں كى صفائى كى يا كھوڑ بھرى يا كوئى دانت نكلوايا تو كيا يہ اس كے روزے پر اثرانداز ہو گا ؟
اور اگر ڈاكٹر نے دانت سن كرنے كے ليے اسے انجيكشن لگايا تو يہ روزے پر اثرانداز ہو گا ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
سوال ميں جو كچھ ذكر كيا گيا ہے اس كا روزے پر كچھ اثر نہيں، بلكہ وہ اسے يہ معاف ہے، صرف اسے دواء يا خون نگلنے سے اجتناب كرنا ہو گا، اور اسى طرح مذكورہ انجيكشن كا بھى روزہ پر كچھ اثر نہيں كيونكہ يہ انجيكشن كھانے پينے كے قائم مقام نہيں … اصل ميں اس كا روزہ صحيح اور سلامت ہے " انتہى
ديكھيں: اجوبۃ مھمۃ تتعلق باركان الاسلام.
اور اگر ڈاكٹر كے پاس آپ كے ليے رات كے وقت جانا ممكن ہو تو يہ زيادہ بہتر اور اولى ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد