اگر كسى شخص كى نماز عيد يا نماز استسقاء كى ايك ركعت رہ جائے مثلا كوئى شخص دوسرى ركعت ميں ملے يا پھر كسى كا ركوع يا سجدہ رہ جائے تو وہ اس نماز كو كس طرح ادا كرے گا ؟
نماز عيد يا نماز استسقاء كى ايك ركعت رہ جانا
سوال: 138046
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اہل علم كا صحيح قول يہى ہے كہ امام كے ساتھ بعد ميں ملنے والے شخص نے جو نماز امام كے ساتھ ادا كى وہ اس كى ابتدائى نماز ہے، اور جو وہ اكيلا ادا كريگا وہ نماز كا آخر ہے، امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك يہى ہے، اور امام احمد سے ايك روايت ہے.
ديكھيں: المجموع ( 4 / 420 ).
اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جب تم اقامت سنو تو نماز كے ليے بڑے سكون اور آرام وقار سے چلو، اور تيز مت چلو، جو تمہيں مل جائے وہ ادا كر لو اور جو رہ جائے وہ بعد ميں پورى كر لو “
صحيح بخارى حديث نمبر ( 636 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 602 ).
اتموا كا معنى يہ ہے كہ پورى كر لو.
ديكھيں: فتح البارى ( 2 / 118 ).
اس كا معنى يہ ہے كہ بعد ميں آنے والے نے امام كے ساتھ جو نماز پائى ہے وہ نماز كا پہلا حصہ ہے.
مزيد تفصيل سوال نمبر ( 49037 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اس ميں فرضى اور نماز عيد يا نماز استسقاء وغيرہ ميں كوئى فرق نہيں، چنانچہ اگر مقتدى نماز عيد كى ايك ركعت پا لے تو يہ اس كے حق ميں پہلى ركعت ہوگى، پھر وہ امام كى سلام كے بعد اٹھ كر اپنى دوسرى ركعت ادا كرنے كے ليے ابتدا ميں پانچ تكبريں كہےگا؛ كيونكہ يہ اس كى دوسرى ركعت ہے.
اور اگر كسى نے نماز استسقاء كى ايك ركعت پائى تو اسى طرح وہ اٹھ كر دوسرى ركعت ادا كريگا جس كے ابتدا ميں پانچ تكبريں كہےگا؛ كيونكہ يہ اس كى دوسرى ركعت ہے.
اور جب دوسرى ركعت ميں سجدہ يا تشہد پائے تو وہ اٹھ كر دو ركعت ادا كريگا پہلى ركعت ميں سات يا تكبير تحريمہ كے بعد چھ تكبريں اور دوسرى ميں پانچ تكبريں كہےگا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات