میری ساس اورسسر ہماری خاص زندگی میں دخل اندازی کرتے رہتے ہیں ، اورخاص کرساس اورنندیں ( خاوند کی بہنیں ) توبہت زيادہ دخل اندازی کرتی ہیں ، میرا خاوند بہت ہی اچھا ہے لیکن اس کی شخصیت میں مطلقا ٹھراؤ اوراستقلال نہيں ۔
میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ ساس اورنندوں کے حقوق کے متعلق بتائيں کہ مجھ پر ان کیا حقوق ہیں ؟
میری ساس کا کہنا ہے کہ اب اس کے اوربھی زيادہ حقوق ہیں ، اورمیرے میکے والوں کے مجھ پرکوئي حقوق نہیں رہے ، اورمجھ یہ بھی لازم ہے کہ میں نے جہاں بھی جانا ہویا پھر کوئي بھی کام کرنا ہو ساس کی موافقت اوراجازت ضروری ہے ، مجھے یہ توعلم ہے کہ میں اپنے خاوند سے ہر کام کی اجازت لوں اورمیں یہ کرتی بھی ہوں ۔
لیکن میرے خیال میں میری ساس کا صرف اتنا حق ہے کہ میں اسے ضرور بتاؤں کہ اپنے گھر کے معاملات کوکس طرح چلارہی ہوں ، میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ اس کی وضاحت فرمائيں ۔
کیا اس پر اپنی ساس کی اطاعت لازم ہے ؟
سوال: 13924
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
آپ کی ساس اورنندوں کا آپ یہ حق ہے کہ آپ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں ، ان سے صلہ رحمی اوران کے ساتھ احسان کرنے حتی الوسع کوشش کریں ۔
اورآپ کی ساس کا جویہ ذھن اورخیال ہے کہ آپ ہر معاملہ میں اس کی موافقت اوراجازت لیں تو یہ صحیح نہیں ، اورنہ ہی علماء کرام نے اسے بیوی کے ذمہ خاوند کے حقوق میں ذکر کیا ہے ، بلکہ آپ پر واجب یہ ہے کہ آپ اپنے خاوند کی اطاعت کریں اوراس سے اجازت طلب کریں اوراس کی بھی اطاعت اس وقت تک ہے جب تک وہ برائي اورمعصیت کا حکم نہ دے ، اگر وہ معصیت کا حکم دیتا ہے تو اس میں اس کی اطاعت نہیں ہوگی ۔
لیکن یہاں یہ بات نہ بھولیں کہ آپ کواپنی ساس کے تجربات اوراس کے مفید پندونصائح سے فائدہ اٹھانے میں کوئي ممانعت نہيں اور نہ ہی کوئي حرج ہے ، اوراسی طرح اس میں کوئي ممانعت نہیں کہ اگراپنی ساس کی تھوڑی بہت تنگی کوبراداشت کریں تا کہ اس میں آپ کے خاوند کی عزت ہوسکے ، توایسا کرنا آپ کے لیے اجروثواب کا باعث بنے اوراس پر انشاء اللہ اجرملے گا ۔
اورآپ کی ساس کا یہ کہنا کہ اب آپ کے میکے والوں کا آپ پر کسی قسم کا کوئي حق نہیں رہا اس کی یہ بات بھی صحیح نہیں ، بلکہ ان کا حق صلہ رحمی اوراحسان اوران سے نیکی کرنا ابھی تک قائم ہے ، اور اسی طرح وقتا فوقتا انہیں ملنے جانا یہ بھی ان کا حق قائم ہے اورخاص کر والدین کے ساتھ ملنا اوراحسان و نیکی و صلہ رحمی کرنا ، ان کا حق توآپ کے خاوند کے حق کے ساتھ ہی ملتا ہے ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کے دلوں میں الفت و محبت پیدا فرمائے اور آپ کورشدو ھدایت نصیب کرے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد