بنك ميں ميرى كچھ رقم جمع ہے، اور اس كى زكاۃ نكالنے كا وقت آ گيا ہے، اور ميرے ماموں مقروض ہيں، اور وہ قرض كى ادائيگى كى استطاعت نہيں ركھتے، تو كيا ميرے ليے اپنى زكاۃ انہيں دينى جائز ہے تا كہ وہ اپنا قرض ادا كر سكيں؟ كيا ميں انہيں زكاۃ دے سكتا ہوں؟
دوم: كيا ميں ان كے علم ميں لائے بغير زكاۃ كا مال انہيں دے سكتا ہوں ؟
0 / 0
4,83612/02/2011
كيا اپنى زكاۃ مقروض ماموں كے دے دے، اور كيا ايسے اس كى خبر دے يا نہيں ؟
سوال: 13937
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب آپ كے ماموں فقير اور محتاج ہيں اور وہ زكاۃ كے مسحقين ميں شمار ہوتے ہوں تو پھر آپ اپنے مال كى زكاۃ انہيں دے سكتے ہيں، اور اس ميں يہ شرط نہيں كہ آپ ان كے علم ميں لائيں.
ليكن اگر آپ كو ان كے حالات كے بارہ ميں اچھى طرح معلومات نہيں ہيں تو پھر آپ انہيں ضرور بتائيں كہ يہ مال زكاۃ كا ہے تا كہ اگر وہ زكاۃ كے مستحق نہيں تو وہ زكاۃ لينے سے بچ سكيں.
ماخذ:
الشیخ سعد الحمید