0 / 0

كيا اپنى زكاۃ مقروض ماموں كے دے دے، اور كيا ايسے اس كى خبر دے يا نہيں ؟

سوال: 13937

بنك ميں ميرى كچھ رقم جمع ہے، اور اس كى زكاۃ نكالنے كا وقت آ گيا ہے، اور ميرے ماموں مقروض ہيں، اور وہ قرض كى ادائيگى كى استطاعت نہيں ركھتے، تو كيا ميرے ليے اپنى زكاۃ انہيں دينى جائز ہے تا كہ وہ اپنا قرض ادا كر سكيں؟ كيا ميں انہيں زكاۃ دے سكتا ہوں؟
دوم: كيا ميں ان كے علم ميں لائے بغير زكاۃ كا مال انہيں دے سكتا ہوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب آپ كے ماموں فقير اور محتاج ہيں اور وہ زكاۃ كے مسحقين ميں شمار ہوتے ہوں تو پھر آپ اپنے مال كى زكاۃ انہيں دے سكتے ہيں، اور اس ميں يہ شرط نہيں كہ آپ ان كے علم ميں لائيں.

ليكن اگر آپ كو ان كے حالات كے بارہ ميں اچھى طرح معلومات نہيں ہيں تو پھر آپ انہيں ضرور بتائيں كہ يہ مال زكاۃ كا ہے تا كہ اگر وہ زكاۃ كے مستحق نہيں تو وہ زكاۃ لينے سے بچ سكيں.

ماخذ

الشیخ سعد الحمید

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android